کیا ہم یوم یکجہتی کشمیر کوصرف 5 فروری تک ہی محدود رکھیں گے؟

Spread the love

تحریر: محمد نوید راجہ
5فروری کا نام آتے ہی ہمارے ذہنو ں میں کشمیر کا ذکر بسنے لگتا ہے یو م یکجہتی کشمیر ہم سب بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں ہماری تصوریریں اخباروں میں چھپتی ہیں، لوگ واہ واہ کرتے ہیں کہ فلاں تنظیم نے ایک فیسٹیول کشمیر کے نام رکھا، فلاں نے فلاں رکھا، پر ان پے کیا بیتتی ہے جو اپنے پیاروں کو روز اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا دیکھتے ہیں کبھی سوچا ہے آپ نے؟، ہر سیاسی پارٹی، ہر جماعت،بس حقیقت میں اپنی واہ واہ کروانے کے لیے اس دن کو مناتی ہے خدارا اس دن کو صرف ایک رسم تک منانے کے رواج کو ختم کر دیں اس یوم یکجہتی کشمیر کو ایک ایسی یکجہتی بنادیں کہ یہ صرف ایک دن کے طور پر نہ منایا جائے بلکہ ہمارے ایوانوں میں بیٹھے افراد اس کو آزاد کروانے کے لیے اپنی جان کی بازی بھی لگانے سے گریز نہ کریں۔
ایوانوں میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ جب ایوانوں سے باہر ہوتے ہیں تو کشمیر کو آزاد کروانے کے اتنے خواب دکھاتے ہیں پر جب وہ ان عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں تو اپنے سب وعدے بھول جاتے ہیں، کبھی سوچاہے آپ نے کہ اس ماں پر کیا گزرتی ہے جب اس کو بیٹے کو اس کی آنکھوں کے سامنے شہید کر دیا جاتا ہے، اس بہن پر کیا گزرتی ہو گی۔جب اس کے بھائی کو اس سامنے گولیاں ماری جاتی ہیں۔ اس بھائی پر کیا گزرتی ہے جو اس کی بہن کی عزت کو اس کے سامنے تاتار کیا جاتا ہے، کبھی ایک دن کے لیے بھی سوچا ہے آپ نے؟ اگر نہیں سوچا تو آج بھی وقت ہے پلیز اس بارے میں ضروز سوچییے اسکو صرف کھوکھلے نعروں تک نہ رہنے دیں۔ سوچیئے گا ضرور کیا ہم بھی کہیں اس حقیت سے تعلق تو نہیں رکھتے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں