ایک قوم اور ایک سوچ

Spread the love

از قلم : عبداللہ ملک
ہمارے ذہن میں ہر وقت کوئی نہ کوئی خیال بنتا رہتا ہے ۔اور ایک لمحے میں بہت سے خیالات ذہن میں بنتے ہیں ۔اور یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ انسانی ذہن ایک مشین ہے جو مختلف قسم کے خیالات بناتی ہے ان میں سے کچھ صحیح اور کچھ غلط ،کچھ مثبت اور کچھ منفی ہوتے ہیں۔مثبت خیالوں کا نتیجہ مثبت اور منفی خیالات کا نتیجہ منفی ہی ہوتا ہے۔
بہت سے خیالات مل کر ایک سوچ بناتے ہیں۔ کامیاب زندگی، مثبت سوچوں اور رویوں جب کہ ناکام زندگی منفی سوچوں اور رویوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ سوچ انسانی ذہن پر اس حد تک اثر انداز ہوتی ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی قسمت خود بنا سکتا ہے۔ زندگی کا ہر منظر سوچ سے جنم لیتا ہے اور سوچ پر ہی ختم ہوتا ہے۔ ایک منفی سوچ کا حامل شخص منفی عمل کو جنم دیتا ہے جبکہ مثبت سوچ کا حامل شخص تعمیری فعل انجام دیتا ہے۔
ہماری زندگی پر ہماری سوچ اور خیالات مستقل طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ولیم شیکسپیئر(william Shakespeare)نے کہا تھا کہ۔ “ہم وہ نہیں ہوتے جو کرتے ہیں بلکہ ہم وہ ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں”. یعنی اگر آپ یہ سوچیں کہ آپ کوئی کام کر سکتے ہیں تو آپ کر سکیں گے اور اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے تو کچھ بھی کر لیں آپ وہ کام نہیں کر سکیں گے۔ مثبت اور منفی خیالات انسان کے ذہن میں ہر وقت آتے رہتے ہیں، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ انسانی ذہن پر ہر لمحہ سوچوں کا غلبہ رہتا ہے اور انسان کی زندگی کے بیشتر زاویے اس کی ذہنی سوچ سے جنم لیتے ہیں۔ اسی سوچ و فکر سے انسانی جذبات کی آبیاری ہوتی ہے اور ان جذبات کی بنیاد پر ہی انسان کا ہر عمل ہمارے سامنے آتا ہے۔ سوچ سے خیال، خیال سے نظریہ، نظریہ سے مقصد، مقصد سے تحریک، تحریک سے جستجو اور جستجو سے کامیابی جنم لیتی ہے۔
لیکن سوچ کا مثبت یا منفی ہونے سے زیادہ ضروری سوچ کا ایک ہونا ہے ۔سوچ سے رویے جنم لیتے ہیں اور رویوں سے معاشرہ بنتا ہے ۔کسی معاشرے کی ترقی کے لیے اس معاشرے میں رہنے والے لوگوں کے سوچ کا مثبت اور ایک جیسا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔جب معاشرے کے لوگوں کی سوچ ایک جیسی نہیں ہوگی تو اس معاشرے کا ترقی کر پانا یا اپنے پاؤں پر کھڑے رہنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک قوم بننے کے لیے سب کا ایک سوچ اور ایک نظریہ ہوتا ہے اور اس نظریے کے تحت پوری قوم ایک ساتھ مل کر چلتی ہے. کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ’ اس قوم کی اصلاح کیسے ہو جس کے ہر فرد کے لیے اصلاح کا مطلب دوسرے کی اصلاح کرنا ہو’ ۔
ہمارے ملک پاکستان میں ہر ایک انسان کی سوچ دوسرے انسان سے بالکل مختلف ہے۔ ہر ایک آدمی کا چیزوں کو دیکھنے اور سمجھنے کا طور طریقہ دوسرے سے بالکل ہی الگ ہے۔ جو ہمیں ایک قوم بننے میں بہت بڑا مسلہء درپیش ہے ۔ سب سے پہلے تو آتے ہیں فرقہ واریت (sectarianism) پر ۔ فرقہ واریت ہمارے ملک میں بہت عام ہے ایک فرقے کو ماننے والا دوسرے فرقے کی ہر بات پر اعتراض کرے گا ۔چاہیے وہ بات ٹھیک ہی کیوں نہ ہو لیکن وہ اگر اس کے فرقے میں غلط ہے تو وہ بغیر سوچے سمجھے بات کو غلط قرار دے دے گا ۔ اور اگر اپنے فرقے کی بات ہو تو ہر بار پر آنکھ بند کر کے یقین کر لے گا ۔اور اس کے معاملے میں کسی قسم کی تصدیق نہیں کرے گا
اس کے بعد آتے ہیں سیاسی جماعتوں (political party)پر اگر ایک ہی فرقے کے مثلاً اہلسنت کے لوگ ایک ہی فرقہ ہونے کی وجہ سے بحث وتکرار میں نہیں پڑتے تو وہ دو مختلف جماعتوں کے کارکن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بحث ضرور کریں گے اور یہ بات عین ممکن ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف یا ایک دوسرے کی جماعتوں کے خلاف غلط الفاظ استعمال کریں۔ اس طرح ان کی مذہبی معاملات میں تو سوچ ایک جیسی ہو جاتی ہے لیکن سیاسی معاملات میں وہ ایک دوسرے کے فریقین بن جاتے ہیں
اس کے بعد آتے ہیں لبرل ازم پر ۔لبرل ازم آج کل پاکستان میں ایک اور مسلہء بنتا جا رہا ہے ۔ ہر کسی کا اس معاملے میں نظریہ مختلف ہے ۔اگر دو آدمیوں کی فرقے اور سیاست کے حوالے سے سوچ مل بھی جاتی ہے تو یا تو ان میں سے ایک لبرل ازم(liberalism) پر یقین کرتا ہوگا اور ایک نہیں۔
سوچ کے بارے میں ایک واقعہ بہت مشہور ہے کہ ایک مالدار آدمی ایک کپڑے کی دوکان پر جا کر کہتا ہے کہ کوئی سستے سے کپڑے دکھاؤ میرے بیٹے کی شادی ہے اور میں نے اپنے نوکر کو تحفے میں دینے ہیں ۔تھوڑی دیر بعد اس آدمی کے چلے جانے کے بعد اس دوکان میں ہی اس آدمی کا نوکر آیا اور دوکاندار سے کہنے لگا کہ مجھے کوئی قیمتی سا سوٹ دکھاؤ میرے مالک کے بیٹے کی شادی ہے اور مجھے ان کو تحفے میں دینا ہے ۔ اس دوکان کا مالک بہت پریشان ہوتا ہے کہ اس کے مالک نے اس کے لیے سستا سا سوٹ پسند کیا جبکہ نوکر نے مالک کے لیے قیمتی سوٹ پسند کیا ۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ غربت کا تعلق پیسے سے نہیں سوچ سے ہوتا ہے ۔ سوچ انسان کی اصل اوقات دیکھاتی ہے۔ انسان کی شخصیت پر اس کی سوچ کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں