ملک میں جاری حالیہ کورونا بیماری اور لاک ڈاون کا منظر

Spread the love

کہانی کےتمام کردار فرضی ہیں کسی بھی قسم کی مماثلت اتفاقیہ سمجھا جائے۔۔
منظر کشی۔۔ ۔۔کورونا وبائی مرض+لاک ڈاون+بے روزگاری+ اللہ سے توبہ + ہرمضان۔المبارک +ہر قسم کی دونمبری /ذخیرہ اندوزی/ملاوٹ/ رشوت+ انسانیت کو شرمادینے والے واقعات

ملک میں جاری حالیہ کورونا بیماری اور لاک ڈاون کا منظر ہے تقریبا ہر قسم کا کاروبار متاثر ہے دیہاڑی دار سفید پوش طبقہ سخت اذیت میں ہے اس وبائی مرض کو اللہ پاک کی ناراضگی تصور کیا جارہا ہے جیسے مولانا حضرات لوگوں کو بتاتے ہیں اور ہمیں توبہ تائب کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔۔مساجد میں نماز باجماعت کے لیے ملک کا سب سے سخت بیس نکاتی SPO بنایا گیا ہے جس پر سرکار سختی سے عمل درآمد کروا رہی ہے۔اس بیماری کو عذاب الہی ماننے کے باوجودہم ہر قسم کی دونمبری ذخیرہ اندوزی/ ناجائز منافع/رشوت/ ملاوٹ اور ظلم جاری کیے ہوئے ہیں۔۔اور رات کو چھتوں ہر آذانیں بھی دے رہے ہیں۔عوام بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج ہے اسی وباء کے سیزن میں مسلمانوں کا مقدس اور بابرکت مہینا رمضان المبارک کی آمد ہوجاتی ہےجسے پاکستان کے تاجر کمائی کا سیزن کہتے تھے ایک سوچ تھی کہ ہوسکتا ہے اس پریشانی بیماری اور بے روزگاری کے حالات میں ماحول بہتر ہو گا۔۔ کیونکہ اس مقدس مہینے میں شیاطیں کو اللہ پاک انسانوں کی خاطر قید کر دیتا ہے کہ انسان کھل کر عبادات کریں نیکیاں کماہیں تاہم یکم رمضان ہی کو انسان نے اپنی اوقات دیکھا دی عام اشیاء خردونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔۔
جبکہ لاک ڈاون ہے دوکان شام پانچ بجے بند کرنا ہے ۔۔ورنہ جرنانہ ہوگا۔۔
منظر بدلتا ہے
عوام الناس واویلہ کرتی ہے ہائے مر گئے مر گئے بے روزگاری کے ساتھ مہنگائی ظلم ہے سبزی فروٹ کریانہ والے ہمیں کھا گئے سرکار دو تین دن بعد جب ذخیرہ اندوز عوام کو لوٹ چکے تمام بڑے ذخیرہ اندوزوں اور ملاوٹ مافیا کو عوامی مفاد میں نظر انداز کرکے عام سبزی فروٹ والوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اعزازی مجسٹریٹوں کی کھیپ مقرر کرتی ہے جو عموما ٹاون/ میونسپل کمیٹی کے اہلکار ہیں ۔۔
منظر بدلتا ہے
صبح کا وقت ہے سرکاری ریٹ لسٹ دن دس گیارہ بجے دوکانداروں تک پہنچتی ہے سبزی فروٹ والے الصبح منڈیوں سے سامان لے آتے ہیں جب علاقے کے تمام سرکاری ذمہ داران آفیسران سورہے ہوتے ہیں کیونکہ زرائع کے مطابق انہیں ریٹ معلوم کرنے کی کبھی ضرورت نہیں پڑتی۔انہیں کیا منڈیوں میں بولی کس بھاو کی ہوئی کمیشن کس نے کتنا کھایا کس نے کولڈ سٹور سے ذخیرہ شدہ مال من مانے ریٹ پر بیچا۔ فروٹ آٹھ کلو کی پیٹی سے چار کلو گند نکلا اور کرایہ بھاڑہ کتنا لگا کہ سبزی فروٹ گلی محلے کی دوکان تک پہنچا جہاں سے عام غریب بندہ سبزی لے گا۔۔
منظر بدلتا ہے
ٹاون کمیٹی کے چیف آفیسر کو بھی اعزازی مجسٹریٹ بنایا گیا تو جناب کی قسمت کھل گئی اب وہ رمضان المبارک میں جب شیطان بھی قید ہے خوب عوام کی سیوا کرینگے۔چہرہ کھل اٹھا خوب مال بنے گا۔۔پہلے اپنی پھر سرکار کی جیب بھری جائے گی۔ٹاون کمیٹی کے تمام کام چھوڑ چھاڑ جناب کاٹن پہنے ماسک لگائے جرمانہ رسید بک اور دو تین رنگوں کی بال پین سمیت تین چار منظور نظر اہلکاروں کو اپنے ساتھ لیے ریٹ چیک کرنے نکلتے ہیں۔۔
منظر بدلتا ہے
صاحب سرکاری گاڑی کو صبح ہی صاف ستھرا کروا لیتے ہیں اور فرنٹ پر بیٹھ کر چلتے ہیں عوام کی خدمت کے لیے اور پہنچتے ہیں تمام بڑی دوکانوں کو چھوڑ کر متوسط طبقے کے محلے میں اور عام سبزی فروش کی دوکان پر چھاپہ لگانے کے لیے۔۔ دوکاندار شوکت جو جپسم فیکٹری بند ہونے سے بے روزگار تھا اور فاقوں سے بچنے کے لیے جمع پونجھی بیچ کر سبزی کا ٹھیہ لگایا تھا سرکاری معملات سے ناواقف تھاوہ سرکاری صاف ستھرے آفیسر اور تین چار اہلکاروں کو دیکھتے ہی پریشان ہوگیا۔۔۔مجسٹریٹ صاحب پوچھتے ہیں ہاں جی ٹنڈیوں کا کیا ریٹ ہے شوکت کہتا ہے جی پچاس روپے کلو ایسے ہی کاروائی کے لیے دو تین چیزوں کے ریٹ پوچھے اور جرمانے کی رسیدی بک نکال کر لکھنے لگے تو شوکت نے ہمت کی کہ صاحب کچھ گڑبڑ ہے کیا صاحب جنہوں نے ماسک سے چہرہ ڈھانپ رکھا تھا تاکہ اپنی ڈھیٹائی پر شرمندگی نا ہو بولے ٹنڈیوں کا سرکاری ریٹ 45 روپے ہے تم 50 بیچ رہے ہو اس لیے پانچ ہزار جرمانہ ہوگا۔۔شوکت کا پانچ ہزار سننا تھا کہ اس کے اوسان خطا ہوگئے کیونکہ اس کی ٹوٹل سبزی ہی آٹھ ہزار کی تھی منت کی سماجت کی منڈی کی روداد سے لیکر ریٹ لسٹ تک کی کہانی سنائی مگر صاحب کا غصہ ٹھنڈا نا ہوا صاحب کی پینسل جو شوکت کی باتوں کے دوران رک گئی تھی بند ہوگئی اور صاحب غصے سے بولے جرمانہ دو یا جیل جاو۔۔ سوچنے کاوقت دے کر مجسٹریٹ صاحب اگلی دوکاندار گاہکوں کی طرف چل دیے ۔۔
منظر بدلتا ہے
ابھی شوکت پریشان ہی تھا کہ شاکر نامی سرکاری اہلکار جو صاحب کی گاڑی چلاکر لایا تھاکسی فرشتے کی مانند شوکت کے قریب آیا اور اسے دوستانہ لہجے میں سمجھایا سرکار کی جانب سے بہت سختی ہے صاحب بھی مجبور ہیں تم دوکاندار کہا تھانے کچہری کے چکر میں دوکانداری خراب کرو گے صاحب کے پاس جاو اور کچھ دےدلا کر جان بخشی کروا لو پچھلی دوکانوں پر بھی تین سے پانچ ہزار جرمانہ کیا ہے۔۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وہ یہ سب صاحب کی مرضی سے ہی بول رہا تھا۔ دوکاندار شوکت سرکاری اہلکار کی بات سن کر دم بخد رہ گیا کہ اللہ یہ کیا ماجراہ ہے مجبور تھا کوئی سیاسی سماجی سفارش نہیں تھی دوکان بند ہوتی دیکھی تو ہمت کر کے صاحب کے پاس جا پہنچا جو کچھ دورموبائل پر مصروف تھے۔شوکت نے کہا صاحب عنایت کریں پانچ سو تک نہیں ہے صاحب جو پچھلی کاروائی کے مطابق کم از کم ہزار دو ہزار کی امید لگائے تھے مایوس ہو گئے اور یہ کہ کر اگلی دوکانوں کی جانب بڑھ گئے کہ ٹاون کمیٹی کے دفتر حاضری دو پولیس کو رپورٹ کرنی ہے۔۔
منظر بدلتا ہے
سرکاری اہلکاروں کے محلہ چھوڑنے کے بعد آس پاس کے دوکاندار ایک دوسرے کا احوال لینے کے لیے ملتے ہیں تو پتا چلتا ہے چار پانچ مختلف دوکانداروں نے تین سے پانچ ہزار کے جرمانے کو ہزار سے دو ہزار روہے نظرآنے میں بدل کر جان چھڑالی ہے تین نے بتایا پچھلی بار کے تجربے سے فائدہ اٹھایا ہے وگرنا تین ہزار انہیں اور تین ہزار پولیس چوکی کے اہلکاروں کو دینے پڑتے۔۔جب رات گھر جانے کی اجازت ملتی دوکانداری الگ خراب ہوتی اب پندرہ دن بے فکری ہے۔
منظر بدلتا ہے
شوکت پولیس سے ڈرتے ڈرتے منڈی جاتا ہے اور اس کے بھائی اب ٹاون کمیٹی جاتے ہیں تو صاحب کے آرڈر کے مطابق انہیں پولیس چوکی حاضری کا کہا جاتا ہے وہاں جاتے ہیں یہ کہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ منشی صاحب ہیں نہیں۔۔
اب شوکت پریشان ہے کہ کیا کرے ہر وقت پولیس کا دھڑکا لگا رہیتا ہے ۔۔
شوکت کہتا ہے یا اللہ جب شیطان قید ہے تو دونمبری ذخیرہ اندوزی ملاوٹ اور رشوت کیسے چل رہی ہے کیا وباء اور رمضان المبارک کے مہینے میں بھی ہمارے بخت سو رہے ہیں۔کیا ہم ہر جگہ اپنی طاقت کے مطابق اپنے حلال رزق کو خود اپنے ہاتھوں سے حرام کر رہے ہیں۔۔الہی رحم فرما یہ پہلا رمضان المبارک ہے جس میں شیطان کو قید کرنے سے قبل اشرف المخلوقات کا کو گھروں میں قیدکر دیا گیا تھا تاہم افسوس ہماری بد قسمتی تقریبا ہر قسم کی برائی اور ظلم اب بھی معاشرے میں جوں کا طوں ہے شاید ہمیں مزید ڈھیل دی جا رہی ہے ۔عالمی وبا میں رمضان المبارک اور اوپر سے نیچے تک کرپشن ہی کرپشن کیا ہم بخشے جانے کے لائق ہیں؟؟۔اے اللہ پاک ہمیں اپنی پکڑ سے قبل ہوش عطا فرما دے آمین
تحریر۔۔راشدخان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں