بائیڈن نے افغانستان کے منجمد اثاثے دو حصوں میں تقسیم کر دیئے

Spread the love

امریکہ میں تجزیہ کار اس پیش رفت کو مثبت قرار دے رہے ہیں جب کہ طالبان نے اس اقدام کو افغانستان کے پیسے کی چوری قرار دیا ہے۔

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈسک)اردو گلوبل میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن نےایک صدارتی حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس کے تحت امریکی بنکوں میں منجمد افغانستان کے سات بلین ڈالر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ افغانستان کے اندر انسانی بحران کے لیے رقم فراہم کی جا سکے اور نائن الیون کے دہشت گردی کے واقعے کے متاثرین کی مالی اعانت کے لیے بھی فنڈ قائم کیا جا سکے۔امریکہ میں تجزیہ کار اس پیش رفت کو مثبت قرار دے رہے ہیں جب کہ طالبان نے اس اقدام کو افغانستان کے پیسے کی چوری قرار دیا ہے۔صدر بائیڈن کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں امریکہ کے مالیاتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان کے عوام کی امداد اور بنیادی ضروریات کے لیے 3.5 ارب ڈالر تک رسائی میں سہولت فراہم کریں۔باقی کے 3.5 بلین ڈالر امریکہ کے اندر موجود رہیں گے اور اس رقم کو نائن الیون کے دہشتگرد حملے کے امریکی متاثرین کی طرف سے دائر مقدے میں ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔افغانستان کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ اور شورش زدہ ملک کے باہر کی دنیا میں زیادہ تر امریکہ کے اندر موجود اثاثے اس وقت منجمد کر دیے گئے تھے جب طالبان نے اگست میں کابل کا کنٹرول سنبھالا اور امریکی افواج کا انخلا عمل میں آیا تھا۔وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ یہ صدارتی حکم نامہ افغانستان کے عوام تک فنڈ کی ترسیل کے لیے ایک راستہ فراہم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور اس سے یہ رقوم ، بیان کے مطابق طالبان کے بد نیت عناصر کے ہاتھوں سے دور رکھی جائیں گی۔افغانستان میں کووڈ نائنٹین کے پھیلاؤ کے سبب خراب ہوتی ہوئی صورت حال، صحت کی سہولیات کے فقدان اور خشک سالی اور قحط کے سبب عوام کی پریشانی اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔صدارتی حکم نامے کے اجرا سے پہلے انتظامیہ کے دو عہدیداروں نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نائین الیون کے دہشت گرد حملے کے متاثرین نے عدالت میں طالبان کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور انتظامیہ نے افغانستان کے اثاثوں میں شامل ساڑھے تین ارب ڈالر کا فنڈ اس لیے قائم کیا ہے کہ عدالت کی طرف سے اگر معاوضے کی ادائیگی کا حکم آتا ہے تو اس کے لیے ایک فنڈ پہلے قائم ہو۔طالبان نے صدر بائیڈن کے اس حکم نامے کو افغان عوام کے پیسے کی چوری قرار دیا ہے، جب کہ امریکہ میں تھنک ٹینکس کے ساتھ وابستہ ماہرین فیصلے کو سراہ رہے ہیں کہ اس سے مشکلات سے دوچار افغانستان کے عوام کو فوری ریلیف دیا جا سکے گا۔طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیمی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کے عوام کا وہ پیسہ چوری کرنا جو امریکہ کے اندر منجمد تھا ایک انتہائی ہیچ قدم ہوگا، جو کسی بھی ملک کی اخلاقی اور انسانی معیار سے گری ہوئی حرکت کے مترادف ہے۔
فتح اور شکست انسانی تاریخ کا حصہ ہے۔ لیکن کسی بھی ملک کے لیے بڑی اورہتک آمیز بات وہ ہوتی ہے جب وہ عسکری لحاظ سے ہی نہیں بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی مات کھا جائے ۔مائیکل کوگل مین جو واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ولسن سنٹر کے ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور جنوبی ایشیا پروگرام کے ساتھ سینئر ایسوسی ایٹ کے طور پر وابستہ ہیں، نے خبر کو خوش آئند قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس حکم نامے کے بعد افغانستان کے لیے تقریباً چار ارب ڈالر فوری طور پر دستیاب ہوں گے جہاں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اثاثوں کو تقسیم کرنا اور 9/11 میں دہشت گردی کے شکار خاندانوں کے لیے فنڈ کے قیام کا کم ہی جواز ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں