بھارت میں 93 سال بعد بھی 226 کروڑ چھوٹی بچیاں دلہن بنی ہیں

Spread the love

ملک میں کم عمر شادیاں کو روکنے کیلئے حکومتی کوششیں ناکافی ثابت۔

ہندوستان(تجزیہ نگار ایم آئی ظاہر)بھارت میں 93 سال بعد بھی 226 کروڑ چھوٹی بچیاں دلہن بنی ہیں ملک میں کم عمر شادیاں کو روکنے کے لیے حکومتی کوششیں ناکافی ثابت کم عمری کی شادیوں کو منسوخ کرواییں -عید اور اکشے ترتیا پر خاص تفصیلات کے مطابق ہندوستان میں کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے حکومتی کوششیں ناکافی ثابت ہوئی ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے منصوبوں اور دعووں کے باوجود بھارت میں اب بھی 226 ملین چھوٹی بچیاں دلہنیں ہیں۔ ملک میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے تازہ سروے کا جائزہ لینے کے بعد یہ حقائق سامنے آئے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ پولیس انتظامیہ کو چکمہ دینے کے لیے دن، تاریخ اور جگہ بدل دیتے ہیں اور بچوں کی شادیاں کردیتے ہیں۔یونیسیف کی سال 2021-22 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 226 ملین سے زیادہ چھٹی بچیاں دلہنیں ہیں، جن کی 18 سال کی عمر سے پہلے کم عمری کی شادی کر دی گئی۔وہیں 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1.21 کروڑ معصوم بچے بچپن کی شادیوں کا شکار ہیں، جن میں سے تقریباً 57 فیصد لڑکے اور 43 فیصد چھوٹی جچیاں بچپن کی شادیوں میں پھنس چکی ہیں۔ سروے کے مطابق راجستھان میں بھی کم عمری کی شادیاں ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔کم عمری کی شادیوں میں 50 فیصد اضافہ نیشنل کرائم بیورو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 کے دوران ملک میں کم عمری کی شادیوں کے واقعات میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ این سی آر بی کے مطابق سال 2020 میں بچوں کی شادی پر پابندی کے قانون کے تحت کل 785 کیس درج کیے گئے۔ جبکہ 2015 میں 293، 2016 میں 326، 2017 میں 395، 2018 میں 501 اور 2019 میں 523 کیس درج ہوئے۔ ایسے میں 2016 کے مقابلے میں 2020 میں کم عمری کی شادی کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ یہاں راجستھان کے چائلڈ ایمپاورمنٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، 2018-19 میں بچوں کی شادی کے 525 واقعات رپورٹ ہوئے۔ سال 2019-20 میں 523 اور 2020-21 میں 168 کیسز سامنے آئے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ ہر سال نمبر پر معلومات دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چائلڈ ہیلپ لائن 1098 پر بھی چھو ٹے بچوں کی شادی ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے۔ تاہم ایک طرف راجستھان کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے بدنام ہے تو دوسری طرف کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ تعداد منسوخ کروا کر سرفہرست ہے۔ دوسری جانب جودھ پور کے سارتھی ٹرسٹ کی مینیجنگ ٹرسٹی اور بحالی ماہر نفسیات ڈاکٹر کرتی بھارتی نے ملک کی پہلی کم عمری کی شادی کو کالعدم کروایا۔ اب تک وہ 43 بچوں کی شادیوں کو منسوخ کروا چکی ہیں اور 1500 بچوں کی شادیوں کو رکوا چکی ہیں۔ اب تک وہ 25 ہزار سے زائد کم عمر بچوں کی شادیاں منسوخ کروا چکی ہیں۔ ‌۔ ‌‌( مصنف بین الاقوامی مشنری صحافی برائے امور خارجہ,شاعر، تجزیہ نگار ،کالم نویس،نوز ریڈر،نیوز اینز اور اسکرپٹ رائٹر،ساعر اور عالمی تحریک اردو صحافت کے کنوینر ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں