دس لاکھ شامیوں کو ان کے ملک واپس بھیجیں گے۔طیب اردوان

Spread the love

ترکی میں شامی پناہ گزینوں کی موجودگی ملک پر معاشی بوجھ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل کا بھی باعث بن رہے ہیں۔صدر ترکی

انقرہ(انٹرنیشنل ڈسک)اردو گلوبل میڈیا یورپ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ ترکی میں موجود دس لاکھ شامی پناہ گزینوں کو واپس بھیجیں گے۔ترک صدر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف ترکی میں مختلف سیاسی حلقوں میں شامی پناہ گزینوں کا معاملہ پہلے ہی زیربحث ہے، ترکی میں بلدیاتی انتخابات کے قریب آنے پر اس بحث نے مزید زور پکڑا ہے۔انقرہ میں صدارتی کمپلیکس میں حکومتی اجلاس کی صدارت کے بعد قوم کے نام اپنے پیغام میں ترک صدر نے ایک ایسے منصوبے کا انکشاف کیا جو امدادی تنظیموں کے تعاون سے شام میں انفراسٹرکچر اور گھروں کی تعمیر پر کام کررہا ہے تاکہ شامی پناہ گزینوں کو ان کے ملک واپس بھجا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ترکی میں دس لاکھ شامی ہیں جو رضاکارانہ طور پر واپس جانے کے لیے تیار ہیں۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب ملک میں پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ترکی میں شامی پناہ گزینوں کی موجودگی ملک پر معاشی بوجھ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل کا بھی باعث بن رہے ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ جب بھی رضاکارانہ واپسی کے لیے ضروری اقدامات پورے ہوگئے تو تْرکی میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد مناسب سطح تک کم کر دی جائے گی، 2016 سے اب تک ترکی سے اپنے ملک واپس آنے والے غیر قانونی تارکین کی تعداد 320,000 سے تجاوز کر گئی ہے،قابل ذکر ہے کہ ترک اپوزیشن کی جماعتیں برسوں سے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی اپنے ملک واپسی کا مطالبہ کر رہی ہیں،گذشتہ اپریل میں ترک حکام نے شامی پناہ گزینوں کو عید الفطر کے موقع پر اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے سرحد پار کرنے سے روک دیا تھا۔
انہوں نے حکمران جماعت کی اتحادی تْرک نیشنلسٹ پارٹی سے بھی اپیل کی وہ شامی جو اپنے ملک میں عید منانے گئے ہیں،انہیں ترکی واپس جانے کی اجازت نہ دیں،اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق، ترکی تقریباً 3.6 ملین رجسٹرڈ شامی مہاجرین تین لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں