(شکیل قمر)
جیسے بھی ہو مل جائے رسائی ترے در کی
“محتاج ہے یہ ساری خدائی ترے در کی”
ممکن ہو مرا جانا مدینے کے سفر کو
دل نے یہ بڑی آس لگائی ترے در کی
میں کیسے رہوں دور مدینے کی فضا سے
مجھ کو نہیں بھاتی ہے جدائی ترے در کی
ہوتا ہے وہی اوج ثریا پہ مقدر
عزت کی قسم جس نے اٹھائی ترے در کی
مل جاتی قمر کو جو گدائی ترے در کی
آتی ہے مجھے کرنی بڑھائی ترے در کی
Please follow and like us: