


“لندن (عارف چودھری) فرینڈز آف کشمیر” کے زیر اہتمام آج ہیوسٹن لمیں انڈین کونسلیٹ کے سامنے بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا اس موقع پر کشمیری کمیونٹی کے ہمراہ سکھ کمیونٹی کے افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے جنہوں نے انڈیا کی جابرانہ اور ،امرانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ٹیکساس میں کرونا وائرس کی شدید لہر کے باوجود بڑی تعداد میں کشمیری اور سکھ کمیونٹی انڈین کونسلیٹ کے سامنے جمع ہوئی اور “فرینڈز آف کشمیر ” کی کال کا خیر مقدم کرتے ہوئے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔مظاہرین نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں پر انڈین جبروتشدد کے خلاف بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔انتہائی شدید گرمی میں جمع ہونے والے ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی آزادی کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے اور کشمیر اور خالصتان دونوں کو انڈیا کے شکنجے سے آزادی دلا کے رہیں گے۔
اس موقع پر فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب ،آفتاب نظر،سردار صغیر خان ،عشرت حسین،طاہر خواجہ, “سکھ فار جسٹس” کے ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد اور سرینئدر سنگھ اوراور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ وہ انڈیا کا جمہوریہ کے نام پر مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے لائیں گے ۔ سکھ اور کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑنے کے لیے ساتھ ساتھ کھڑے ہیں۔اس موقع پر مقررین نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے اور انڈیا کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ کشمیر کا ایک سال سے جاری لاک ڈاؤن فلفور ختم کیا جائے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا ہندوتوا کا جنون پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے. اس لئے تمام اقوام عالم کو آگے بڑھ کے ہندوستان کے جبر و تشدد کا راستہ روکنا ہوگا اور ہندوستان میں جتنی آزادی پسند تحریکیں چل رہی ہیں ان کی آوازوں کو سننا ہوگا اور ان کی آزادی کی مانگوں کو پورا کرنا پڑے گا۔