چیف اکرام الدین کا ڈائریکٹر ایف ائی اے(FIA) میرویس نیاز کو ٹیلیفون

Spread the love

دونوں کے درمیان اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ایئرپورٹ پر درپیش مسائل پر بات چیت ہوئی۔

جرمن(انٹرنیشنل ڈسک)بین الاقوامی گلوبل ٹائمز نیوز ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو و گلوبل ٹائمز یورپ اخبار کے چیف ایڈیٹر اکرام الدین کا ڈائریکٹر ایف ائی اے (FIA)میرویس نیاز کو ٹیلیفون دونوں کے درمیان بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کے مسائل و مشکلات پر بات چیت ہوئی چیف اکرام الدین نے ڈائریکٹر ایف ائی اے (FIA) میرویس نیاز کو پاکستان جانے والے تارکین وطن اور پاکستانی ایئرپورٹ پر تارکین وطن کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا کہ تارکین وطن کے ساتھ محکمہ ایف ائی اے اور ایئرپورٹ کے محکمہ بھرپور تعاون کیا کرے کیونکہ تارکین وطن نے غربت اور مجبوری سے اپنے ملک و قوم کو چھوڑا ہے اور اب بیرونی ممالک میں بے یار و مدد گار ہے تارکین وطن وہ لوگ ہے جنہوں نے ہر وقت اپنے ملک پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ہر مشکل میں تارکین وطن اپنے ملک و قوم کا ساتھ دے رہے ہے چایئے وہ ڈیم کی تعمیر میں ہوں یا دیگر اہم موقعوں پر بیرونی ممالک میں پاکستانی تارکین وطن نے بھرپور تعاون کیا ہے جو پاکستان کیلئے باعث فخر ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ایف ائی اے میرویس نیاز نے کہا کہ زیادہ پاکستانی قانونی طور پر یورپ ممالک نہیں گئے جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے کسی نے افغانستان کیس پر کاعزات لیے ہے عدالتی کیس دینے کے موقع پر زیادہ تر پاکستانیوں نے اپنے انٹرویوز میں غلط انفارمیشن دی ہے جس کی وجہ ان کے پاکستان ائی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ میں ایک پتہ ہوتا ہے اور بیرونی ملک آئی ڈی کارڈ میں افغانستان کا پتہ اور ایڈریس ہوتا ہے جس کی وجہ سے تارکین وطن کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ایف ائی اے(FIA) میرویس نیاز نے اپنے محکمے کی طرف سے تارکین وطن کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ انشاء اللہ دریائے غیر میں مقیم مسافروں کے ساتھ ہمارا تعاون ہے اور رہے گا انہوں نے کہا کہ یورپ جاننے والے حضرات سے گزارش ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے سے گریز کرے تا کہ بعد میں مسائل و مشکلات درپیش نہ ہوں ڈائریکٹر ایف ائی اے میرویس نیاز نے کہا کے ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کے جن پاکستانیوں کو بیرونی ممالک سے واپس پاکستان ڈی پورٹ کیا جائے ان کی ہر ممکن داد رسی کی جائے جو لوگ انسانی سمگلروں کا سہارا لے کے اور کل جمع پونجی خرچ کر کے واپس پہنچتے ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس طرح کے سمگلروں سے پردہ اٹھا کر ان کی نشاندہی کریں تا کہ ان گروہوں کا قلعہ قمہ کیا جا سکے اور انسانی استحصال کو روکا جا سکے۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو قوانین تو موجود ہیں اور مجبوراً انہیں تمام قوائد و ضوابط میں سے گزرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو افغانستان کا شہری ظاہر کر کے اسائلم لے لیا اب وہ پاکستان کے شہری تو کسی بھی صورت نا رہے لیکن اگر وہ پاکستان کا POC بنا کے سفر کریں گے تو تب بھی پکڑے جائیں گے کیونکہ فراڈ تو یہ بھی ہیں۔

Please follow and like us:

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں