اردو گلوبل کوہاٹ شبیر شینواری سے:عورت نے ساڑھی پہنی ہے ,شلوار قمیض پہنی ہے,ٹراوذر پہنا ہے,چوڑی دار پاجامہ پہنا ہے,سر سے پاوں تک چادر میں لپٹی ہے دوپٹہ گلے میں ڈالا ہےدوپٹہ کے بغیر ہےپوری آستینیں پہنی ہیں,آدھی آستینیں ہیں برقعہ پہنا ہے یا ٹانگیں ننگی ہے چاہے جس بھی طرح کے لباس میں ہے ریپ ہو جاتا ہے
عورت چاہے 3 سال کی بچی ہے,4 سال کی سکول جانے والی ,8 سال کی قرآن پاک پڑھنے جانے والی,14 سال کی بلوغت میں قدم رکھنے والی, 20 سال کی جوان,40 سال کی ,50 سال می بزرگ,70 سال کی برگزیدہ یا پھر قبر میں لیٹی ہو ریپ دیاجاتا ہے
عورت کا مذہب اسلام ہو. سکھ ہو ,عیسائیت ہو,یہودیت ہو,جین مت ہو,بدھ ہو ,چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو مسلک سے ہو فرقے سے ہو یا وہ ان سب سے نا تعلق رکھتی ہو اس کو ریپ کر دیاجاتا ہے
کالی ہو ,گوری ہو,سانولی ہو,موٹی ہو,پتلی ہو,چھوٹی ہو,یا لمبی ہو اپاہج ہو اس کا ریپ ہونے کی خبریں آتی ہیں
مسئلہ اگر لباس,عمر مذہب,رنگ,سائز کا نہیں تو پھر مسئلہ ہے کیا مسئلہ ہے ہوس ,ہوس زدہ ذہنوں کا مسئلہ ہے درندگی کا مسئلہ ہے بھوک کا اور مسئلہ ہے “انسانیت” سے گرنے کا.
وما علینا الالبلاغ.

عورت نے ساڑھی پہنی ہے ,شلوار قمیض پہنی ہو ریپ ہو جاتا ہے
Please follow and like us: