بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جہلم انتظار کی گھڑیاں ختم

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +عمیراحمدراجہ)جہلم انتظار کی گھڑیاں ختم، جہلم سمیت پنجاب بھرمیں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کی ابتدائی حلقہ بندیاں آویزاں کرنی تھیں، نئے بلدیاتی نظام کے مطابق ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کا الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہوگا اور یہ پہلے مرحلے میں ہوگا، ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر جبکہ 1 میونسپل کارپوریشن،3 میونسپل کمیٹیاں، 4 تحصیل کونسلز، اور2 ٹاؤن کمیٹیوں کا الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوگا،موجودہ صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ ن دونوں بڑی سیاسی جماعتیں 2/2 دھڑوں میں تقسیم ہیں مسلم لیگ ن کو مسلم لیگ ن ورکرز گروپ کاسامنا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں کو ضلعی تنظیم کا مقابلہ کرنا ہوگا، پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت اگر ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں اور ضلعی تنظیم کو متحد کر لیتی ہے تو پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کے لئے مسائل پیدا کر سکتی ہے، اسی طرح مسلم لیگ ن کی قیادت اگر پاکستان مسلم لیگ ن بمقابلہ مسلم لیگ ن ورکرز گروپ کے مابین اگر کردار ادا نہ کیا گیا تو ورکرز گروپ ایک بار پھر مسلم لیگ ن کے بلدیاتی امیدواروں کے لئے مسائل پیدا کر سکتے ہیں، پنجاب اور مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت برسر اقتدار ہے اور بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو کامیابی حاصل کرنا زیادہ مشکل نہ ہوگا، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) ہے جس کا ایک مضبوط بینک ووٹ ضلع بھر کے ہر گاؤں، محلہ اور شہر میں موجود ہے، مسلم لیگ (ن) کے مقامی قائدین میں باہمی رابطوں کا فقدان ہے، مگر اب مسلم لیگ (ن) نے بھی اپنے اختلافات ایک طرف رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے شروع کر دیئے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن بھی موجود ہیں لیکن ضلعی قیادت کے متحرک نہ ہونے کیوجہ سے کارکنوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں ہم آہنگی نہ ہونے کیوجہ سے دونوں گروپس ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اترنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں، اگر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت آپس میں مخلص ہوئی تو (ق) لیگ اور پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے لئے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ضلع جہلم کا سیاسی منظر نامہ دن بدن تیزی سے بدل رہا ہے، ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کا الیکشن جنرل پرویز مشرف کے ضلعی حکومتوں کے نظام جیسا ہوگا، زیادہ آبادی والی نیبر ہڈ کونسل میں 5 جنرل کونسلرز، 2 خواتین کونسلرز اور1 اقلیتی نشست ہوگی، جبکہ کم آبادی والی نیبرہیڈ میں 3/4اور 2 کونسلرز سمیت ایک ایک خاتون کونسلر کی نشست ہوگی، البتہ جہاں پر آبادی کاحصہ 15 فیصد اقلیتی ہونگے وہاں پر اقلیتی نشست کنفرم ہوگی، غیر جماعتی انتخابات میں بڑی برادریوں، مقامی دھڑوں اور سیاسی گروپوں کو بڑی اہمیت ہوگی، جبکہ سیاسی جماعتوں کا کردار بلواسطہ ہوگا، ہر نشست پر کانٹے دار مقابلے ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں