مغرب کے ایجنڈے کے وائرس سے متاثر حکمران اور انتظامیہ ”کورونا وائرس“ کی آڑ میں مذہبی شعائر، مساجد اور علماء کرام کے خلاف معاندانہ کاروائیوں سے اجتناب کریں
علماء کرام اپنے مرنے والے مسلمان بہنوں اور بھائیوں کی نماز جنازہ اور دیگر شرعی آداب اور احکامات کے تحت تدفین کررہے ہیں ان کے اس اسلامی جذبے کو سراہا جانا چاہئے
کراچی میں ایک خاتون ایس ایچ او کے ذریعے خطیب اور نماز پڑھنے والے عوام کو ننگی گالیاں دی گئیں جوتوں سمیت مسجد میں گھس کر شعائر اسلام کی بے حرمتی کی گئی
کوئٹہ(پ ر) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور ممتازپارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے جے یوآئی کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علماء کی خاموشی اور تعاون کو کمزوری نہ سمجھا جائے، مغرب کے ایجنڈے کے وائرس سے متاثر حکمران اور انتظامیہ ”کورونا وائرس“ کی آڑ میں مذہبی شعائر، مساجد اور علماء کرام کے خلاف معاندانہ کاروائیوں سے اجتناب کریں تاکہ ملک کے تمام طبقوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاء قائم ہو۔وہ اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پر مولانا محمد طاہر توحیدی، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ، حافظ زبیر حسین احمد، مولانا محمد یونس خراسانی، حافظ محمود احمد، ظفر حسین بلوچ اور حافظ ثناء اللہ عیسی خیل اور دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ حکومت ایک جانب علماء کرام سے تعاون اور انہیں اعتماد میں لینے کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اور دوسری جانب نماز جنازہ پڑھانے پر تشدد اور گرفتاریاں کی جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ میت سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا اور اس سے اہم یہ ہے کہ علماء کرام اپنے مرنے والے مسلمان بہنوں اور بھائیوں کی نماز جنازہ اور دیگر شرعی آداب اور احکامات کے تحت تدفین کررہے ہیں ان کے اس اسلامی جذبے کو سرہایا جانا چاہئے نہ کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جائے اور گرفتار کیا جائے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتار قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے اس آزمائش کی گھڑی میں علماء کرام کی خاموشی اور تعاون کو کمزوری نہ سمجھا جائے، انہوں نے کہا کہ مغرب کے ایجنڈے سے متاثر حکمران کورونا وائرس کی آڑ میں مذہبی شعائر، مساجد اور علماء کرام کے خلاف کاروائیوں سے اجتناب کریں تاکہ ملک میں اتحاد اور اتفاق کی فضا قائم رہے اور ملک و ملت کو اس آزمائش سے نکالا جاسکے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ کراچی میں ایک خاتون ایس ایچ او کے ذریعے خطیب اور نماز پڑھنے والے عوام کو ننگی گالیاں دی گئیں جوتوں سمیت مسجد میں گھس کر شعائر اسلام کی بے حرمتی کی گئی لیکن سندھ حکومت نے اس جرم کی مرتکب عناصر کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور ایسے عناصر کے خلاف کاروائی کرے۔