حکومت سرکاری سکولز میں تعلیمی میعار کو مزید بہتر بنانے پر زور دیں۔صفدر باغی

Spread the love

وزیر تعلیم سے مطالبہ ہے کہ سٹوڈنٹس اور اساتزہ کیلئے آسانی فراہم کی جائے۔صوبائی ترجمان

یورپ(چیف اکرام الدین) پاکستان مسلم لیگ ق صوبائی ترجمان خیبر پختونخوا صفدر خان باغی خیبر پختونخوا کے دارلخلافہ میں سرکاری سکولز میں پرائمری تا مڈل گرلز انیڈ بوائز کے تعلیمی میعار کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوا کہا کہ صوبائی حکومت نے انٹر میڈیٹ بورڈ کی نئی پالیسی تشکیل دیتے ہوئے نوٹیفیکشن جاری کیا کہ کلاس نہم اور دھم کے طلبہ و طالبات کو کم از کم بورڈ امتحان میں ھر مضمون میں 45 مارکس لینا ضروری ہونگے اگر جو کوئی طالب و طالبات کے ہر مضمون میں کل 100نمبر میں 45 نمبر سے کم ہوئے تو اس سٹوڈنٹ کو اس مضمون میں فیل قرار دیا جائے گا جبکہ ماضی میں ہر مضمون میں 33 نمبر لینے پر سٹوڈنٹ کو پاس کر دیا جاتا تھا لیکن صوبائی حکومت کی نئی پالیسی کے تہت ھائی سکولز کے سٹوڈنٹس کے رزلٹ ریشو کم آئے گا اس ھائی سکولز کے پرنسپل کی ایک ماہ کا اینکرمنٹ اور سیلری کاٹ میں کٹوتی کی جائے گی۔ بلکہ اس ھائی سکول کے پرنسپل کو مزکورہ ھائی سکول کے پرنسپل عہدے سے ھٹا کر کسی دور دراز کے سکولز ٹرانسفر کر دیا جائے گا جو کہ سراسر نا انصافی پر مبنی ہے ۔ صوبائی ترجمان پاکستان مسلم لیگ ق خیبر پختون خواہ صفدر خان باغی نے بین الاقوامی گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے ساتھ ایک اخباری بیان میں کہا کہ اکثر صوبائی دارلخلافہ کے سرکاری سکولوں میں پرائیوٹ یا سرکاری سکول کے وہ سٹوڈنٹس جنکے کلاس ہفتم 7th یا ہشتم 8th میں ہر مضمون کے ٹوٹل 100مارکس میں دس10, سے پندرہ 15 مارکس لینے والے سٹوڈنٹس کو پاس کروا دیا جاتا ہے ۔پرائیوٹ و سرکاری سکول کے سٹوڈنٹس فیل ھونے کے بعد والدین کی جانب سے مزکورہ سکولز کے سٹاف سے فریاد پر پاس کروادیا جاتا ھے اور پھر سیاسی و سماجی و سرکاری و دیگر اعلیٰ شخصیات کی سفارشوں پر طالب علموں کو ہائی سکولز کلاس نہم میں داخلہ دلوا دیا جاتا ہے جسکی وجہ سارہ بوجھ ہائی سکولز اساتزہ پرنسپل پر پڑ جاتا ہے مشکل مضامین سائنس و آرٹس جن میں کمیوٹر، فزکس،کیمسٹری، بیالوجی،حساب، سائنس انگلش جو کہ کند زھین بچوں پر اچانک بھاری بوجھ بڑھنا نہایت ھی لمحہ فکریہ اور پریشان کن ہے اکثر سٹوڈنٹس مشکل پڑھائی کی وجہ سے سکول جانا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔صوبائی ترجمان خیبر پختونخوا صفدر خان باغی نے صوبائی وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ سٹوڈنٹس اور اساتذہ کے لئے آسانی فراہم کی جائے اور نصاب کے ساتھ ساتھ سالانہ سلیبس کو بھی آسان اور بہتر کیا جائے ہر مضمون کو کم صفحات کے ساتھ آسان بنوایا جائے تا کہ سٹوڈنٹس کم از کم اپنے سکول کے مضامین کو سال میں دو دفعہ دوہرا سکیں جس سے ہمارے صوبہ خیبر پختونخوا کا تعلیمی میعار مزید بہتر ہوسکے اور ہائی سکولوں کے پرنسپل اساتذہ کی مشکلات میں آسانی پیدا ھوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں