ہڑپہ۔عام مارکٹ سے آٹا غائب منافع خوروں کی چاندی منہ مانگے داموں آٹا فروخت دیہاڑی دار طبقہ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور اعلیٰ حکام نوٹس لیں ۔۔۔۔۔
مارکیٹ میں 20 کلوآٹے کا تھیلا نایاب 15کلو کا تھیلا مہنگے داموں فروخت پرائس کنٹرول مجسٹریٹ اور دیگر ادارے آٹے جیسی بنیادی ضرورت کی عدم دستیابی کے معاملے پر مکمل چشم پوشی اختیار کئے ہوئے
ہڑپہ.(چوہدری آصف ندیم سے)۔ہڑپہ۔عام مارکٹ سے آٹا غائب منافع خوروں کی چاندی منہ مانگے داموں آٹا فروخت دیہاڑی دار طبقہ فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور اعلیٰ حکام نوٹس لیں۔تفصلات کے مطابق ہڑپہ اور گرد و نواح کی عام مارکیٹ میں آٹا نایاب ہوگیا
آٹا ایک ایسی بنیادی ضرورت ہے جس سے بننے والی وہ روٹی جس کے حصول کے لیے انسان ہر حد عبور کرنے کے لیے تیار رہتا ہے مگر تبدیلی سرکار کے دور اقتدار میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمت اور عدم دستیابی نے عام آدمی کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا۔مارکیٹ میں آٹے کی مصنوعی قلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع خوروں نے آٹےکا مصنوعی بحران کی آڑ میں خود ساختہ قیمتیں بڑھا رکھی ہیں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ دیگر ادارے اور وزیراعظم پاکستان کی ٹائیگر فورس جس کے بنانے کا مقصد منافع خوروں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نشاندہی کرکے کارروائیاں کرنا ہے تاکہ مصنوعی بحران اور ذخیرہ اندوزی پر کنٹرول کیا جا سکے۔ لیکن ہڑپہ اور اس کے گرد ونواح میں آٹے کے بحران اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں پوری انتظامیہ مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے عوامی و سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر ساہیوال سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں آٹے کی قلت اور بے پناہ قیمت میں اضافہ غریب آدمی کے منہ سے آخری نوالہ تک چھیننے کے مترادف ہے آ ٹے کی حکومت کے مقررکردہ ریٹ پر فروخت اور عام مارکیٹ میں دستیابی کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔