اسلام آباد ( عارف چودھری ) معروف کشمیری رہنما اور جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے چئیرمین راجہ نجابت حسین کی چئیرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی سے ملاقات، پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں مسئلہ کشمیر کی صورتحال ،اوورسیز کشمیریوں کی جدو جہد ، سفارتی محاذ پر کشمیر کے حوالے سے کوششوں اور ممکنہ اقدامات کے علاوہ گلگت بلتستان ایشو پر خصوصی گفتگو کی گئی ۔ دونوں رہنماں کا دنیا کے بڑے پارلیمانی فورمزپرمسئلہ کشمیر کو اٹھانے کا فیصلہ، اس موقع پر چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی نے کہا کہ ہندوستان کے کشمیر پر بیانیے کو چیلنج کرنے کیلئے جارحانہ ، منطق و دلیل پر مبنی ڈپلومیسی کو فروغ دینا ہوگا۔ دنیا کے بڑے پارلیمان ، فورمز ، انسانی حقوق کے اداروں ، اقتصادی فورمز میں لابنگ کے ذریعے ہندوستان کے کشمیر میں ظلم و ستم کو اجاگر کرنے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لئے کام کرنا ہو گا ۔ پاکستان ہر سطح پر اور ہر فورم پر کشمیریوں کے حق خود ارایت کی حمایت کرتا ہے اور جبکہ تک کشمیریوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا پاکستان ہر محاذ پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔ کرونا وائرس کی نئی لہر کے باوجود ہمیں کشمیر پر ڈپلومیسی اور شعوری مہم کو فروغ دینے کیلئے نئے راستے تلاش کرنا ہونگے۔ مسئلہ کشمیر اور نیوکلیئر پالیسی پر گروہی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر باہمی اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔باہمی اتفاق اور یکجہتی سے ہی قومیں بڑے مسائل اور چیلنجز سے نبرد آزما ہوتی ہیں ۔ سیاست اور سیاسی معاملات پر قومی مفاد اور قومی بیانیئے کو ترجیح ہونی چاہیے ۔ اس موقع پر چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی کا راجہ نجابت حسین اور انکی ٹیم کی مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیر میں رائے شماری کیلئے اوورسیز بالخصوص پارلیمنٹس میں کی جانیوالی جدوجہد کو سراہا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی اقدامات کے خلاف دنیا میں اپنا مؤقف مزید مؤثر اور حکمت عملی کے ساتھ ادا کرناہو گا ۔ سفارتی محاذ پر بھارت جس انداز میں لابی کر کے پاکستان کے مقابلے میں کام کر رہا ہے اس کے مقابلے کے لئے جارحانہ ، مؤثر اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ راجہ نجابت حسین نے ملاقات میں واضح مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان کی حکومت گلگت بلتستان کے معاملے پر آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان، اوورسیز اور مقبوضہ کشمیر کی کشمیری قیادت کو اعتماد لے کر اقدامات اٹھائے ۔ ہمارا مؤقف ہے کہ اگر پاکستان گلگت کے لوگوں کو مزید حقوق دینا چاہتا ہے توآزاد کشمیر اور گلگت بلتستان دونوں خطوں کو ملا کر ایک سیٹ اپ دے اور اس کی متنازعہ حیثیت برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ کرے ۔ ہمیں ایسا قدم اٹھاتے ہوئے گریز کرنا چاہئے جس سے بھارت کو پراپیگنڈا کرنے اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بات کرنے کا موقع مل جائے ۔ راجہ نجابت حسین نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اوورسیز کشمیری اور پاکستانی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کا مقدمہ اپنی بساط سے بڑھ کر بہترین انداز میں لڑ رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے پاکستان کی حکومت اب بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھائے اور سفارتخانوں کو متحرک کیا جائے ۔ کشمیر کے حوالے سے ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت ڈپلومیسی کا آغاز ہوناچاہیے۔ بھرپور اور جارحانہ سفارتی مہم ہی بھارت کو عالمی سطح پر دفاعی پوزیشن پر لا سکتی ہے۔دنیا بھر میں اوورسیز کشمیری نا صرف عوامی سطح پر بلکہ برٹش اور یورپین پارلیمنٹ میں بھی اپنی بھرپور سپورٹ کریں گے ۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت مسلسل کئی برس سے برٹش اور یورپین پارلیمنٹ اور سیاسی پارٹیوں میں لابنگ کا کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے لئے ملک پاکستان کی اہمیت ہے اور کشمیریوں کی ریاست پاکستان سے ہی وابستگی ہے ۔ ملک کی اندرونی سیاست کو کشمیر کے مسئلہ پر فوقیت نہیں ہونی چاہیے ۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ موجودہ حکومت بالخصوص کشمیرکمیٹی ماضی کی نسبت نئے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق اپنا مؤثر کردار ادا کرے گی
