جہلم(چوہدری عابد محمود +عامرکیانی)جہلم کورونا کے پیش نظر اقدامات کے حوالے سے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی لگا دی جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔نوٹیفیکیشن کے مطابق شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کا اطلاق 20 نومبر سے 31 جنوری تک ہو گا۔شادی کی تقریبات کی اجازت کھلی جگہ پر ہو گی جہاں 300 افراد کے شریک ہونے کی اجازت ہو گی۔عوامی اجتماعات میں 300 سے زائد افراد کے شریک ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔کھلی جگہ پر تقریبات میں ایس او پیز پر عمل درآمد لازمی ہو گا۔تقریبات کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات پر بھی ماسک پہننا لازمی ہو گا۔شادی ہالز پر پابندی کا پنجاب امتناع وبائی امراض آرڈیننس کے تحت لگائی گئی۔یہاں واضح ہو کہ شادی ہالز کے مالکان کی جانب سے حکومتی فیصلے پر شدید ردعمل دیا گیا تھا۔بتایا گیا کہ کہ پنجاب حکومت نے جہلم سمیت صوبہ بھر میں کورونا وائرس کی حالیہ دوسری لہر کے پیش نظر پنجاب بھر میں واقعہ شادی ہالز میں تقریبات منعقد کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ جس سے شادی ہالز ایسوسی ایشن نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں ریاض کے مطابق پہلے ہی گزشتہ 8 ماہ تک شادی ہالز کا کاروبار بند رہا جس کے باعث شادی ہالز مالکان قرضوں تلے دب کر رہ گئے ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرتے ہوئے شادی ہالز میں تقریبات کے انعقاد کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آؤٹ ڈور تقریبات پر مختلف مسائل درپیش ہیں اور اگر حکومت نے شادی ہالز مالکان کو ان ڈور تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہ دی تو صوبے بھر کے 850 شادی ہالز سے منسلک 5 لاکھ افراد اپنے مطالبات کی حمایت میں سڑکوں پر ہونگے۔شادی ہالز سمیت دیگر کاروبار کے نمائندوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایس او پیز کے ساتھ انڈسٹری چل سکتی ہے تو شادی ہالز کیوں نہیں؟ تاجروں نے مزید کہا کہ پنجاب میں 12 ہزار شادی ہالز ہیں، جن سے 10لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
