ہردور حکومت میں خطیر رقم کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود کچی آبادی سیوریج اور پختہ گلی بننے سے محروم۔زندہ ضمیروں سے اصلاح واحوال کا مطالبہ
ہڑپہ(چوہدری محمد آ صف ندیم آرائیں ڈویژنل بیورو چیف ساہیوال سے)۔تفصیل کے مطابق جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن کی پرانی آبادی جسے کچی آبادی کے نام سے لکھا اور پکارا جاتا ہے ہڑپہ اسٹیشن کا پہلا گرلز پرائمری سکول بھی اسی آبادی میں موجود ہے کئ دہائیاں گزر گئ کچی آبادی کے لوگوں کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اور یہاں سے منتخب ہوتے والے عوامی نمائندوں نے مکمل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے اہلیان کچی آبادی کا کہنا تھا کہ ہماری ووٹوں سے منتخب ہونے والوں نے اپنی اور اپنے کارخاص لوگوں کے گلی محلوں کی حالت تو بدل لی نہیں بدلی تو کچی آبادی کی حالت نہ بدل سکی کچی آبادی کی صورت حال اس قدر گھمبیر ہے کہ سکول والی گلی سے پیدل تک نہیں چلا جاتا گلی میں جگہ جگہ گٹروں کے پانی نے سکول آنے جانے والی بچیوں انکی ٹیچرز اور دیگر سکولوں کو جانے والے چھوٹے کا گلی سےگذرنا محال کر رکھا ہے سالہاسال سے ان مسائل سے دوچار لوگوں نے انتظامیہ اور منتخب نمائندوں سے اظہار براہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس حلقہ میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا گیا مگر مجال ہے جو کسی نے کچی آبادی کی طرف مڑ کر بھی دیکھا ہو یادرہے سابقہ پی ٹی آئی کے دورہ حکومت میں کروڑوں روپے کی گرانٹ سے کچی آبادی کے علاوہ پورے ہڑپہ اسٹیشن پر سیوریج کی نئی پائپ لائنز ٹف ٹائلز پختہ سڑکوں کے اوپر بھی ٹف ٹائلز غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں سرکاری فنڈز کا غیر قانونی استعمال کیا گیا مگر کچی آبادی میں ایک اینٹ تک لگانا گوارا نہ کیا سابقہ و موجودہ حکمران طبقہ کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے بھی کچی آبادی کے سنگین صورتحال سے مکمل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے انکا یہ رویہ کچی آبادی کے مکینوں سے انتقام لینے کے مترادف ہے