رفاقتوں میں پیشمانیاں تو ہوتی ہیں
کہ دوستوں سے بھی نادانیاں تو ہوتی ہیں
بس اس سبب سے کہ تجھ پر بہت بھروسہ تھا
گلے نہ ہوں بھی تو حیرانیاں تو ہوتی ہیں
اداسیوں کا سبب کیا کہیں بجز اس کے
یہ زندگی ہے پریشانیاں تو ہوتی ہیں
فراز بھول چکا ہے تیرے فراق کے دکھ
کہ شاعروں میں تن آسانیاں تو ہوتی ہیں
فرازاحمد