آبادی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے ملکی وسائل پر دباؤ بڑھ رہاہے,صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

Spread the love

اسلام آباد(سید وقار)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آبادی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے ملکی وسائل پر دباؤ بڑھ رہاہے ، آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں بین الاقوامی پارٹنرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، ہیلتھ ورکرز اور علمائے کرام شرح آبادی میں اضافہ اور تولیدی صحت کے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کریں، ذرائع ابلاغ تولیدی صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلہ کو اجاگر کرے، حکومت عورتوں کو صحت کی بہترین سہولیات، انہیں قرضہ اور تعلیم کی فراہمی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ایوان صدر میں بہبود آبادی اور فیملی پلاننگ کے بارے میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نےکہا کہ آبادی کی شرح میں کمی لانے کے لئے لوگوں کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہے،وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں نے بھی اس جانب اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے بین الاقوامی پارٹنرز کو ساتھ لے کر چلیں گے،حکومتی منصوبوں اور کوششوں کا بنیادی مقصد عورتوں اور بچوں کی صحت سے تعلق رکھتی ہے، ہر خاندان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ بہبود آبادی کے لئے خاندانی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ایک پورا خاندان صحت مند خاندان کے طور پر ہو، علمائے کرام بہبود آبادی کو اپنے خطبات جمعہ میں شامل کریں ، لوگوں کو اشتہارات پرزیادہ بھروسہ نہیں ہوتا ، ذرائع ابلاغ نے چھاتی کے سرطان اور دیگر بیماریوں کے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنے میں زبردست کردار ادا کیا، میڈیا صبح کے پروگراموں میں تولیدی صحت اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے کو اجاگر کرےصدر مملکت نے کہاکہ خاندان کی صحت اور تعلیم سے قوم کھڑی ہوتی ہے ، غیر سرکاری تنظیمیں ہمارے ساتھ چلیں تاکہ پاکستان کو مزید صحت مند اور خوشحال بنایا جاسکے،آبادی، عورت کی صحت، ترقی اور معیشت یہ سب چیزیں مل کر چلتی ہیں، ملکی معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے، آبادی میں بڑے پیمانے پر اضافے سے وسائل پر دباؤ بڑھ رہاہے، ہماری پریشانی یہ ہے کہ آبادی بڑھنے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، ہمیں آبادی میں اضافے کو روکنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے، حکومت عورتوں کے لئے قرضہ اور تعلیم کی فراہمی کو ترجیح دے رہی ہے۔صدر نے کہاکہ قدرت نے عورت کو تعلیم اور صحت کے حوالے سے ایک ذمہ داری دی ہے، بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے لئے مانع حمل ادویات کی فراہمی کی ضرورت ہے، عورت اور خاندان کے مکمل صحت کی بات کی جانی چاہئے جس میں ویکسینیشن اور فیملی پلاننگ بھی شامل ہے، اس حساس موضوع پر اب بات کی جارہی ہے اس میں ہمارے علماء کا بھی پورا کردار ہے، بچے کو ماں کا دودھ پلانے کے بارے میں قرآنی آیات کا پرچار کیا جائے، پاکستان نے60 اور 70کی دہائی میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے بہترین کام کیا، ہمیں مستقبل کے بارے میں اپنے اہداف کو متعین کر کے وسائل کو موبلائز کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں