سیاست۔منافقت۔یاحسد

Spread the love

چوہدری محمد آصف ندیم آرائیں ڈویژنل برو چیف ساہیوال )
ریسکیو 1122یونٹ کی جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن کی تعمیر پہلے دن سے ہی کچھ لوگوں کو برداشت نہیں ہورہی آئے روز کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی کردی جاتی ہے گزشتہ دنوں ٹھیکیدار نے کام شروع کرتے ہوئے بنیادوں کی کھدائی شروع کردی اچانک نیشنل ہائی وے کا عملہ آگیا کہ پیمائش دوبارہ کرو اس سلسلہ میں بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ ساہیوال کے نمائندے سب انجنیئر تصور شاہ ریسکیو 1122 کے نمائندے ذیشان مرتضی اس پروجیکٹ کے روح رواں سابقہ کسان کونسلر چوہدری احسن ایاز ملک عابد کھوکھر سابقہ واپڈہ چیئرمین خالد جاوید گجر حاجی محمد سرور سمیت معززین علاقہ کی موجودگی میں قانگو فخر حیات حلقہ پٹواری مریم بی بی اور پٹواری بلال نے مقررہ جگہ کی پیمائش کی اس کے قانگو سے بلڈنگ اور ریسکیو ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ساتھ چوہدری احسن ایاز نے رپورٹ بارے دریافت کیا تو فخر حیات قانگو نے رپورٹ تحریر کرکے دیتا ہوں کا کہا اچانک مگر رپورٹ تحریر نہیں کی اسی اثناء میں محکمہ تعلیم کے ہیڈ پہنچ جاتے ہیں انہیں پٹی پڑھا دی جاتی ہے کہ آپ شور مچاؤ کہ ریسکیو 1122کا یونٹ کسی ایک سائیڈ پر بناؤ اس کے لیے اگر جناز گاہ مسمار کرنی پڑے تو کردو یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد بہت سارے سوالاتوں نے جنم لیاسب سے پہلے تو جناب قانگو فخر اور پٹواریو جب آپ نے پیمائش کردی تو اچانک سے آپ کو رپورٹ کرنے سے کس نے روکا آپ کا کونسل میں بیٹھ کر حکم کا انتظار کرنا اس منصوبہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کی ایک نشانی یہ بھی تھی کہ آپ آئیں پیمائش کرنے اور حلقہ پٹواری بغیر( فیتے)کے آئے اور اچانک سے سویا ہوا محکمہ تعلیم ساہیوال نیند سے بیدار ہوا اور انہیں اپنی وہ جگہ یاد آگئ جس کے حوالہ سے وہ لکھ کر دے چکے ہیں کہ یہ جگہ ہمارے استعمال کے لیے مناسب نہیں اگر محکمہ تعلیم کو یہ جگہ نہیں چاہیے تو اچانک سے کیا ہوا انہیں یا پھر کس نے انہیں مجبور کیا کہ وہ بھی اس منصوبہ کی تاخیر میں حصہ ڈالیں اب سمجھ آئی کہ جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن پر اب تک بچوں کا سکول پرائمری سے مڈل تک بھی کیوں نہ ہوسکا ہڑپہ اسٹیشن پر پہلی دفعہ سیوریج 1988 میں چوہدری اشرف نے ڈلوایا تھا اس کے بعد تقریباً پینتیس سال بعد سیوریج ڈالا گیا واٹر سپلائی کا منصوبہ مکمل ہوا ٹاؤن کمیٹی ہڑپہ کو پہلی بار پچاس کروڑ کے قریب پی ٹی آئی کی حکومت نے گرانٹ جاری کی تب جاکہ اس علاقہ میں ترقیاتی کام ہوئے اب سمجھ آئی کہ اس حلقہ میں بلخصوص جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن پر عرصہ تقریباً تیس پینتیس سال سے کوئی منصوبہ کیوں نہیں تعمیر ہوا اس حلقہ سے اقتدار کے مزے لینے والوں کو یقین ہے کہ یہ لوگ اپنے شہر سے مخلص نہیں ہیں انہیں اپنی آنے والی نسلوں کے کل کی نہیں بلکہ انہیں اپنے آج کی فکر ہے یہ لوگ تقسیم شدہ لوگ ہیں یہ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے ہیں اس منافقت اور حسد کی سیاست نے جناح ٹاؤن ہڑپہ اور گردو نواح کے علاقہ کے لیے لائے گئے منصوبے ریسکیو 1122کو جھوٹی انا کی بھینٹ چڑھا دیا میرا ایمان ہےکہ جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن اور گردو نواح کے علاقہ میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ہونے والے جانی ومالی نقصان جو اس منصوبہ کی تکمیل کی صورت میں بچ سکتا تھا جو نہ بچ سکا اس کے ذمہ دار اور روز قیامت جواب دہ وہ لوگ ہونگے جو اس منصوبہ کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی وجہ سے تعمیر نہیں ہونے دے رہے اس گمبھیر اور خطرناک صورتحال کے باوجود ہمارے اندر ذرہ سا بھی احساس پیدا نہیں ہو پارہا کہ ہم انہیں لوگوں کی باٹوں میں آکر اپنی آنے والی نسلوں کا براکررہے ہیں ہمیں ذاتی مفادات برادری عزم دھڑے بازی سیاسی مخالفت سے ہٹ کر اگر کوئی اجتماعی مفاد کی بات کرتا ہے کوئی کام کرتا ہے ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہیے نہ کہ کسی کی بات یا حکم مان کر کسی اجتماعی کام میں رکاوٹ نہ بنیں جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن کو آج تک کسی نے بھی کچھ نہیں دیا یہاں قبرستان کو جگہ وکشنل کالج کے لیے جگہ واٹر فلٹریشن لگاکر دیا نادرہ آفس کو جگہ اور بہت کچھ دیا تو حاجی محمد ریاض بریار نمبر دار 4/10L سپیشل ایجوکیشن سکول بچوں کے سکول کی جگہ سیوریج کی جگہ کی واگزاری گرین بیلٹ پر پودے لگانے جیسے منصوبے چوہدری احسن ایاز نے اس کے علاوہ کوئی تو بتائے کہ اس نے جناح ٹاؤن ہڑپہ اسٹیشن کے لیے کچھ کیا ہے تو بتائیں اگر کچھ دے نہیں سکتے تو خدا کے لیے فلاحی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ مت بنیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں