جولائی 1931 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے ڈوگرہ راج میں کشمیر کی آزادی کے لیے 22 افراد نے اذان دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا

Spread the love

مانچسٹر /چودھری عارف پندھیر

13 جولائی 1931 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے ڈوگرہ راج میں کشمیر کی آزادی کے لیے 22 افراد نے اذان دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔ دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا شکار کشمیریوں کے ساتھ یوم شہداء کشمیر اظہار یکجہتی کے طور پر منا کر کشمیر کی آزادی کے لیے جہد مسلسل کی تجدید نو کرتے ہیں۔ مسلم کانفرنس تحریک کشمیر بورڈ برطانیہ و یورپ کے چئیرمن چوہدری محمد بشیر رٹوی نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ 13جولائ 1931 کو بائیس افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد رکھی انکی قربانیوں کی وجہ سے تحریک آزادی کشمیر کی شمع جل رہی ہے ۔ ہم مقبوضہ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم انکے شانہ بشانہ اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک کشمیری قوم کو آزادی نہیں مل جاتی۔ کشمیری راہنما سابق ناظم راجہ واجد ظہور کا کہنا تھا کہ ہم  برطانیہ میں بسنے والے کشمیری شہدائے کشمیر کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب کشمیری بھارت کے چنگل سے آزاد ہو کر آزادی سے زندگی بسر کریں گے۔ نامور کشمیری راہنما سابق مئیر اولڈہم کونسلر عتیق الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تیرہ جولائی کا دن تاریخ کشمیر اور  تحریک آزادی کشمیر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس دن کشمیر کی دھرتی پر جو ظلم و بربریت کی داستان رقم کی گئ تھی کشمیری آجتک  اپنے خون سے ژندہ رکھے ہوئے ہیں میں امید کرتا ہوں کشمیریوں کا خون ضرور رنگ لائے گا وہ دن ضرور آئےگا جب ظلم کے بادل چھٹ جائیں گے اور کشمیریوں کی آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ برانچ کے صدر سردار امجد اشرف کا کہنا تھا کہ 13 جولائی 1931 کو نہتے کشمیریوں کو مہاراجہ ہری سنگھ کی فوج نے شہید کیا تھا میں انکی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔شہدا کا خون ضرور رنگ لائے گا ۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ انہی قربانیوں کا تسلسل ہے کہ آجتک تحریک آزادی کشمیر ژندہ اور شہدا کی قربانیوں سے کشمیر آزاد ہو گا سماجی راہنما رانی عارف نے کہا کہ شہداء کشمیریوں کا خون رنگ لائے گا اور بہت جلد کشمیر آزاد ھو گا اگر ایسا یورپ کے ملکوں میں ھوتا تو انکی کتابوں میں آ جاتا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں