I-SAPS کے زیرِ اہتمام جہلم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس میں سول سوسائٹی ایجوکیشن سیشن ہمراہ گورنمنٹ آفیشلز کا انعقاد-

Spread the love


جہلم(اختر شاہ عارف)

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس میں مورخہ10-اگست2024ءکو I-SAPS کے زیرِ اہتمام ایجوکیشن آفیشلز فار پارٹیسپیٹری بجٹنگ اینڈ ریکمنڈیشن ٹو گورنمنٹ سیشن پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کا بنیادی مقصد
“CSEN session with education officials for participatory budgeting and recommendations to Govt”
تھا۔اس اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز میل محمد صفدر ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز فی میل غزالہ انور سمیت متعدد میل اینڈ فی میل اے ای اوز نے شرکت کی ۔
تحصیل و ضلع جہلم کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز میل محمد صفدر ،، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز فی میل غزالہ انور اور مختلف مر کز کے ایریا ایجوکیشن آفیسرز جن میں اے ای او مرکز گھرمالہ ، اے ای او مرکز داندی، اے ای او مرکز پکھوال، اے ای او مرکز گر محل، اے ای او مرکز دینہ،اے ای او مرکز جہلم،،اے ای او مرکز بڑا گوا، اے ای او مرکز داراپور، اے ای او مرکز مدھو کالس، اے ای او مرکز چوٹالہ، اے ای او مرکز ڈومیلی اور اے ای او مرکز سوہاوہ،نے بھرپور طریقے سے سیشن میں شرکت کی ۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد ہدیہ نعت رسولِ مقبول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پیش کیا گیا ۔اس کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر I-SAPS جہلم راجہ ذیشان اسلم نے سیشن کا آغاز کیا۔ اور پہلے سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک کے مقاصد کو متعارف کرایا۔ اس کے بعد ضلع جہلم میں موجود مسائل کے حوالے سے اسکور کارڈ میں موجود مسائل کو شیئر کیا۔
اس کے علاوہ ضلعی اور مقامی سطح پر بہترین تعلیمی پالیسیزز کے نفاذ میں حائل مسائل کو زیر بحث لایا گیا ۔ ضلع کے تعلیمی نقشہ کو متعارف کراتے ہوئے ضلع میں گورنمنٹ سکولز کی کل تعداد ، اساتذہ کی کل تعداد ،داخل بچوں کی کل تعداد کا جائزہ لیا گیا۔
اس کے علاوہ ضلع جہلم میں موجود سکولوں کے تعلیمی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا کہ بہت سارے ایسے سکول ہیں۔ جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ جیسے متعدد سکول پینے کے صاف پانی ، چار دیواری ، بیت الخلاء اور بجلی سے محروم ہیں۔ اسی طرح تعلیمی معیار بھی بہت نیچے ہیں۔ تیسری کلاس کے متعدد بچے اردو کا ایک جملہ نہیں پڑھ سکتے ۔ متعدد بچے انگریزی کا لفظ نہیں پڑھ سکتے اور متعدد بچے تفریق کا ایک سوال بھی نہیں حل کر سکتے۔جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
اس کے بعد ضلع کے تعلیمی بجٹ کو بھی زیر بحث لایا گیا کہ کل بجٹ 8.1 ارب روپے ہے جس سے بمشکل اخراجات پورے ہوتے ہیں ۔ سیشن کے آخر میں سرکاری سکولوں میں طلباء اور اساتذہ کے تناسب کا جائزہ لیا گیا۔ اور یہ بتایا گیا کہ ضلع میں بہت سے سکول ایسے ہیں جہاں کم بچوں کے لیے زائد استاتذہ متعین کیے گئے ہیں۔ جو کہ وسائل کےضیاں کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے سکول ہیں جہاں زائد طلبا کو صرف ایک استاد ہی میسر ہے۔ جو کہ توجہ طلب بات ہے۔ ضلع میں طلباء اور اساتذہ کے توازن کو موزوں بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اسی طرح سرکاری سکولوں میں طلباء و کمرہ جماعت کے تناسب میں بھی درستگی کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بہت سے سکول ایسے ہیں جہاں اکثریت طلبا کے لیے صرف ایک کمرہ جماعت ہے۔ اور متعدد اسکول ایسے ہیں جہاں قلیل طلبا کی تعداد کے لیے کثیر کمرہ جماعت ہیں۔ جس سے کمرہ جماعت اور طلباء کے درمیان عدم توازن قائم ہے جو کہ توجہ طلب بات ہے اور ان مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
سماجی تنظیموں ، عوامی نمائندگان ،مقامی کمیونٹی ، سیاسی قیادت ، اور دیگر با اثر شخصیات کو چاہیئے کہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور ممکنہ حد تک حل کرنے کی کوشش کریں تا کہ طلباء با آسانی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو سکیں ۔

صاف پانی ، بیت الخلا، چار دیواری اور بجلی کی سہولیات ،نیز مختلف وجوہات کی بناء پر بہت سارے بچے سکول نہیں جا سکتے۔اور اگر چلے بھی جائیں تو ان میں سے کچھ پرائمری اور مڈل سطح تک ہی تعلیم حاصل کر پاتے ہیں۔اور سکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ میٹرک تک پہنچتے پہنچتے سکول جانے والے بچوں کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی معیار کو کس طرح بہتر بنایا جائے اس موضوع پر بھرپور جن
طریقے سے ڈسکشن کی گئی

پروگرام کے اختتام پر اے ای اوز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ جو ذمہ داریاں جو کہ اج کی ہمیں میٹنگ میں بتائی گئی ہیں۔ ہم ان پر بھرپور طریقے سے کام کریں گے۔جس کے بعد یہ پروگرام اختتام پذیر ہو گیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں