(لندن) عارف چودھری
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل نے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کو یاداشت پیش کر دی۔ آل پارٹیز پارلیمنٹری کشمیر گروپ کے چیئر مین بیرسٹر عمران حسین ایم پی، ڈاکٹر افضل خان ایم پی، سبی بی ای، طاہر علی خان ایم پی، محمد یاسین ایم پی اور اینڈی میکڈونلڈ ایم پی کے ہمراہ تحریکی عہدیداروں نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ لندن میں یاداشت پیش کر کے کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے وفد میں بانی چیئر مین راجہ نجابت حسین (ستارہ پاکستان)، جنرل سیکرٹری برطانیہ جاوید طارق، لندن کی چیئر پرسن نادیہ جعفری، ویسٹ مڈ لینڈ کی چیئر پرسن آسیہ حسین، برطانیہ یوتھ کے چیئر مین ذیشان عارف اور لوٹن کے سابق میئر محمد ریاض بٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ تحریکی عہدیداروں نے جہاں برطانوی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنے تاریخی کردار سے آگاہ کیا وہیں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست جموں وکشمیر کی مکمل آزادی اور اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق تک ہماری جدوجہد دنیا کے ہر ایون میں، دنیا کے ہر ملک میں، دنیا کے ہر دارالحکومت میں جاری و ساری رہے گی اور ہم برطانوی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر کے تعاون سے اپنی کوششیں جاری و ساری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروانے، کشمیری راہنماؤں کی رہائی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول تک ہماری تحریک فعال کردار ادا کرتی رہے گی۔ کشمیر پیٹیشن میں برطانوی حکومت سے اپیل کی گئی کہ برطانوی حکومت جس طرح انسانی حقوق کے تحفظ اور انصاف کے لئے پوری دنیا میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہے اسی طرح ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں جس طرح لیبر پارٹی نے مسئلہ کشمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل برطانیہ کی تاریخی و اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ برطانیہ میں برسر اقتدار جماعت لیبر پارٹی ہے جس کا کشمیریوں کے ساتھ ایک دیرینہ رشتہ رہا ہے اور لیبر پارٹی نے ہمیشہ سے ہی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی مکمل حمایت کی ہے۔ لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت سے کشمیریوں نے بہت سے توقعات قائم کر رکھی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ لیبر پارٹی اپنے دور اقتدار میں مسئلہ کشمیر کو پرا من طریقہ سے حل کروانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ کشمیر پیٹیشن میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو محض تجارتی معاہدوں یا اقتصادی تعلقات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے بلکہ انسانی حقوق اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے مطابق اس کا جائزہ لیا جائے۔ حقیقی استحکام ہی خطے میں خوشحالی اور تجارتی مواقع کو فروغ دے سکتا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کرنا ان سب کو دیکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ تجارت کے بارے میں سوچا جائے۔ کشمیر پیٹیشن میں کہا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر کوششوں کے باوجود، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال مزید بگڑ چکی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ہر طرح کی بنیادی آزادی سے مکمل محروم کر دیا گیا ہے اورانسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ جبری گرفتاریاں، جبری گمشدگیاں اور ٹارگٹ کلنگ کشمیری عوام کے مصائب میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ حریت راہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی کارکنوں کی آوازوں کو خاموش کیا جا رہا ہے اور انہیں نہ ختم ہونے والی طویل ترین قید اور مظالم کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ حریت کانفرنس کے اکثریتی راہنماؤں کو بھارت نے جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔معروف سیاسی قیدیوں جن میں محمد یاسین ملک، خرم پرویز، آسیہ اندرابی، اور شبیر شاہ کے ساتھ سنگین ناانصافی کی جا رہی ہے، اور کچھ کو سزائے موت کے خطرے کا سامنا ہے۔ مقبول بٹ اور افضل گورو کی تاریخی سزائیں کشمیری سیاسی راہنماؤں کے خلاف ہونے والے مظالم کی یاد دلاتی ہیں۔برطانیہ کو کشمیر کے مسئلے پر ایک منفرد اور تاریخی ذمہ داری حاصل ہے، جو 1947 میں برصغیر کی تقسیم سے جڑی ہوئی ہے۔ آج برطانیہ میں دس لاکھ سے زائد کشمیری نژاد برطانوی شہری مقیم ہیں جو اپنے آبائی علاقوں میں ہونے والے مظالم پر گہرے صدمے میں ہیں۔کشمیر پیٹیشن میں جن بنیادی نکات کو اُجاگر کیا گیا ہے ان میں بھارتی جیلوں سے تمام کشمیری قیدیوں کی مکمل رہائی۔مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) اور دیگر بین الاقوامی فورمز پراٹھانااور کشمیری عوام کے لئے ان کا حق خود ارادیت کا حصول،بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کروانا،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کروانا اور دیگر نکات شامل ہیں جن میں برطانوی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امید کی گئی ہے کہ برطانیہ اس دیرینہ انسانی بحران کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے گا اور بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں مسئلہ کشمیر کو حلکروانے کے سلسلہ میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے گا۔
عارف چودھری لندن