اس موقع پر اکرام الدین کو پشاور میوزیم کے حوالے سے گیلری اسسٹنٹ حسن امین کی طرف سے خصوصی بریفنگ دی گئی۔
پشاور(نمائندہ خصوص)وزارت اوورسیز کے فوکل پرسن برائے اٹلی اکرام الدین کی عجائب گھر پشاور آمد تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اردو گلوبل یوکے اخبار کے ایڈیٹر برائے یورپ و وزارت اوورسیز کے فوکل پرسن برائے اٹلی اکرام الدین کی عجائب گھر پشاور میوزیم آمد ہوئی اس موقع پر اکرام الدین کو عجائب گھر پشاور میوزیم کے حوالے سے گیلری اسسٹنٹ حسن امین، گیلری اسسٹنٹ سلمان شاہ کی طرف سے خصوصی بریفنگ دی گئی جس میں گندھارا آرٹ گیلری، اسلامی گیلری، سکہ جات کی گیلری، ثقافتی و علاقائی گیلری شامل ہے۔ یاد رہے کہ خیبرپختونخواہ کا سب سے بڑا عجائب گھر پشاور میوزیم گندھارا شان و شوکت اور قدیم تہزیب کی امین ہے۔ پشاور میوزیم 1907 میں ملکہ برطانیہ کی یاد میں وکٹوریہ ہال کے طور پر بنایا گیا تھا جس پر ساٹھ ہزار روپے لاگت آئی۔ اسے بعد میں ایک خوبصورت دو منزلہ عمارت کی شکل دے دی گئی جو مغلیہ،بدھ، ہندو اور برطانوی طرزِ تعمیر کا حسن امتزاج قرار پائی۔ شروع میں اس کا ایک مرکزی ہال تھا ۔ 1970 اور 2006 میں اس کے رقبے کو وسیع کرکے مختلف بلاکس کا اضافہ کیا گیا۔فی الوقت پشاور عجائب گھر میں کل نوادرات ہیں جن کو چار مرکزی گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔گندھارا آرٹ گیلری؛ اس گیلری کو اگر پشاور میوزیم کی جان کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ پوری دنیا میں گندھارا آرٹ کا سب سے بڑا اور اہم ذخیرہ اسی میوزیم میں ہے۔ یہاں موجود نوادرات میں بدھا کے مجسمے، مختلف اشکال، مراقبے کی حالت، دربار کے مناظر، اسٹوپے، متبرک صندوقچے، زیورات، سنگھار دان، لکڑی کے بکس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔نیچے کی مرکزی گیلری میں بُدھا کی پیدائش سے پہلے اور بعد کی کہانیاں، ان کے معجزات، مراقبے کی حالتیں، عبادت کے طریقے موجود ہیں جو مختلف پتھروں پر کُندہ ہیں۔ یہاں گوتم بُدھا کا ایک مجسمہ موجود ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا دریافت شُدہ مجسمہ ہے۔یہ نوادرات خیبرپختونخواہ کے مختلف علاقوں کی کھدائیوں سے یہاں لائے گئے ہیں جن میں سیری بہلول، تخت بھائی، جمال گڑھی، شاہ جی کی ڈھیرئی، آکون، غاز ڈھیرئی، بالا حصار، اتمانزئی، چارسدہ اور ہری پور شامل ہیں۔اسلامی گیلری؛ پشاور میوزیم کی اسلامک گیلری بھی لوازمات کے لحاظ سے انتہائی زرخیز ہے۔ یہاں قدیم عربی و فارسی مخطوطات، لکڑی کے دروازے، ملتانی ٹائلیں اور برتن، سکھوں کے خلاف بالاکوٹ میں شہید ہونے والے سید احمد شہید کے کپڑے اور برتن، دھاتوں پر کندی آیتیں، خطاطی اور مغلیہ دور کی تصاویر شامل ہیں۔ان میں سب سے اہم، 1244 کا خطِ غبر میں لکھا ہوا قرآن پاک ہے جو تین تین پاروں میں محفوظ ہے۔ قرآن کریم کے نایاب قلمی نسخوں کو محفوظ رکھنے کے لیے 2001 میں ایک نئی گیلری بنائی گئی جہاں 29 ہاتھ سے لکھے گئے قرآن کریم کے نسخے اور 56 مخطوطات رکھے گئے ہیں۔ سب سے حیرت انگیز گیارہویں صدی کا شاہنامہ فردوسی ہے جس میں کئی ایم مخطوطے محفوظ ہیں۔سکہ جات کی گیلری؛ یہاں آپ کو ہند یونانی، کُشان، ہُن اور ہندو شاہی دور کے قدیم سِکے ملیں گے جو بیشتر کھدائیوں سے دریافت شُدہ ہیں۔ ان کے ساتھ ہی غزنوی، غوری، تغلق، لودھی، مغلیہ، سِکھ اور برطانوی دور کے سِکے بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ یہ گول، چوکور اور بیضوی سکے سونے، چاندی، تانبے اور کانسی سے بنائے گئے ہیں۔ یہاں کُل 8625 سکے موجود ہیں۔ثقافتی و علاقائی گیلری؛ یہاں آپ کو پورے خیبر پختونخواہ اور کالاش قبائل کے کلچر کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کا موقع ملے گا۔ کالاش یا کیلاش چترال میں افغانستان کی سرحد کے قریب موجود ایک قبیلہ ہے جن میں زیادہ تر کا کوئی مذہب نہیں۔ یہاں اس قبیلے کا خوب صورت لباس، تابوت، زیورات، برتن اور دیگر استعمال کی اشیاء رکھی گئی ہیں۔اس کے علاوہ دیگر پختون قبائل کے رسم ورواج کا احاطہ کرتی اشیاء مثلاً کپڑے، ہتھیار، زرہ، چمڑے اور کانسی کی اشیاء اور لکڑی کے اسٹول شامل ہیں۔اس موقع پر وزرات اوورسیز کے فوکل پرسن برائے اٹلی اکرام الدین نے عجائب گھر پشاور میوزیم کی بہترین خوبصورتی اور گیلری اسسٹنٹ حسن امین، گیلری اسسٹنٹ سلمان شاہ کو کو بہترین بریفنک پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔