گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ساہیوال میں ہاسٹل سپرٹینڈنٹ کی نگرانی میں بچوں کی جنسی ہراسگی اور بھتہ خوری سے تنگ ذہین طالب علم کالج چھوڑنے پر مجبور ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق ماموں کانجن سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو ہاسٹل سپرٹینڈنٹ کے خود ساختہ بھتیجے عزیر نے جنسی ہراسگی اور بات نہ ماننے پر ساتھیوں سمیت اغوا کرنے کی کوشش کی۔
معاملہ ہاسٹل سپرٹینڈنٹ کے علم میں آنے کے بعد بھی عزیر رات متاثرہ طالب علم اجمل کے کمرے میں گھسنے کی کوشش کرتا رہا ۔میٹرک میں 950 سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طالب علم کے والدین کا بار بار ہاسٹل سپرٹینڈنٹ سے عزیر کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ بھی کسی کام نہ آیا۔ ہاسٹل سپریڈنٹ طاہر اسلام کے خود ساختہ بھتیجے کی اغوا کی کوشش کے بعد متاثرہ طالب علم تعلیم جاری رکھنے سے دل برداشتہ ہو گیا۔متاثرہ طالب کے بیان کے مطابق ایسے ڈر،خوف اور غنڈہ گردی کے ماحول میں پڑھنا تو درکنار ہاسٹل میں رہنا بھی مشکل ہے۔طالب علم اور اس کے والد کے بار بار پروفیسر طاہر اسلام سے رابطہ کرنے پر پروفیسر طاہر اسلام جو ہاسٹل سپرٹینڈنٹ بھی ہیں ان کی کوشش ہے کہ معاملہ کو دبا دیا جائے اور عزیر کو ہر حال میں بچانا چاہتا ہے اور ٹال مٹول سے کام لے کر دیدہ دانستہ طور پر عزیر کی پشت پناہی کر کے بچا رہا ہے۔والدین نے اغوا اور زیادتی کی کوشش کی درخواست تھانہ سول لائن میں جمع کروا دی۔گورنمنٹ کالج ساہیوال کی انتظامیہ پر بچے کی طرف سے تعاون نہ کرنے کا بیان کالج انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت۔ متاثرہ بچے اجمل کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل