جہلم میونسپل کارپوریشن سونے کی کان میں تبدیل

Spread the love

جہلم(رانا نوید الحسن +عبدالغفارآذاد)جہلم میونسپل کارپوریشن سونے کی کان میں تبدیل، بااثر دکاندار من مرضی کی تعمیرات کرنے میں مصروف، میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ ذمہ داران نے سرکاری ذمہ داریوں سے دستبرداری اختیار کر لی، میونسپل کارپوریشن کے افسران خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف، شہریوں کا میونسپل کارپوریشن میں ہونے والی مالی و انتظامی بدعنوانیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن نے چند روز قبل شاندار چوک میں میونسپل کارپوریشن کی مالکیتی دکانیں، ہوٹل، نیلام کئے بااثر کرایہ داروں نے میونسپل کارپوریشن کو آگاہ کئے بغیر ہی من مرضی کی تبدیلیاں شروع کر رکھی ہیں جس سے میونسپل کارپوریشن کی سرکاری مالکیتی دکانوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ لاحق ہو چکا ہے۔ قانون کے مطابق کرایہ داران کو کسی قسم کی تبدیلی سے قبل میونسپل کارپوریشن کے متعلقہ شعبہ سے تحریری طور پررجوع کرنا پڑتا ہے، لیکن میونسپل کارپوریشن کے ذمہ داران کی پشت پناہی حاصل ہونے کیوجہ سے کرایہ داروں نے از خود تبدیلیاں شروع کر رکھی ہیں۔ شہریوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن میں تعینات افسران و اہلکاروں کی ملی بھگت اور عدم دلچسپی کیوجہ سے میونسپل کارپوریشن کی حدود میں جنگل کا قانون نافذ ہے، میونسپل کارپوریشن کی دکاندوں کو کرایہ دار من مرضی کے مطابق تبدیلیاں کر لیتے ہیں جس کا میونسپل کارپوریشن کے افسران سب کچھ جاننے کے باوجود بھیگی بلی کا کردار ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ شہریوں نے بتایا کہ چند روز قبل بھی میونسپل کارپوریشن نے شاندار چوک میں واقع دکانیں نیلام کیں کرایہ داروں نے میونسپل کارپوریشن کی منظوری کے بغیر ہی اکھاڑ بچھاڑ شروع کر دی۔ جس کیوجہ سے دکانوں کی دیواروں اور چھت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ لاحق ہو چکا ہے۔ موقف جاننے کے لئے میونسپل کارپوریشن کے دفتر چیف آفیسر سے رابطہ قائم کرنے کے لئے ان کے موبائل فون نمبر پر 0321 5119369 کال کی گئی لیکن ان کا فون اٹینڈ نہ ہو سکا۔میونسپل کارپوریشن میں موجود ٹی او آر عثمان گوندل سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن اور دیگر افسران بسلسلہ ٹریننگ راولپنڈی گئے ہوئے ہیں میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کرایہ داران نے چیف آفیسر کو تحریری درخواست دے رکھی ہے لیکن فی الحال کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس حوالے سے چیف آفیسر یا متعلقہ ذمہ داران ہی بتا سکتے ہیں۔ جب درخواست میرے پاس آئی گی تو میں قانون کے مطابق کارروائی کرونگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں