اولڈہم (عارف چوہدری)
شیخ الحدیث امیر المجاہدین علامہ مولانا خادم حسین رضوی کی وفات ایک عظیم سانحہ ہے ایسے مجاہد صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ برطانیہ کے جید عالم دین مولانا قاری خادم حسین چشتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ میری سمجھ کے مطابق جس نہج پہ حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے دین اسلام کے لیے جو کام کیا اور اسے حیا بخشی امیر المجاہدین علامہ خادم رضوی مرحوم انکا عکس تھے ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ درس و تدریس کا کام کرتے ہیں بڑے نرم لہجے اور کمال حکمت عملی سے وہ بیان واعظ اور نصیحت پوری دنیا میں کر رہے ہیں لیکن علامہ خادم حسین رضوی کا اپنا ایک مخصوص انداز تھا جہاں سخت لہجے میں بات کی ضرورت ہوئ سخت لہجے میں کی اور نرمی کی جگہ نرم لہجے میں کی انہوں نے حکمرانوں سے لیکر خانقاہوں ، مدارس اور مساجد کے ایماء کی بھی اصلاح کی اور انہیں بیدار کیا کہ صرف پنجگانہ نماز پڑھانے سے اسلام ترقی نہیں پائے گا بلکہ ایک موقعہ پر انکا یہ کہنا تھا کہ اگر نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے دین اسلام کی خاطر یہ کیا تو خادم امام کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے علامہ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم دین اسلام کی ترویج کے کام کو عروج پر لیکر گئے اور قدرت نے انہیں عروج سے ہی اپنے پاس واپس بلا لیا ۔ انہوں نے مرحوم کے صاحبزادگان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ برطانیہ و یورپ میں بسنے والی ہماری نوجوان نسل کو میں نے اپنی آنکھوں سے انکے خطابات پر آنسوؤں بہاتے دیکھا ہے اسی لیے مولانا خادم حسین رضوی مرحوم دلوں پر راج کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ جیسے کنہگار اور دیگر علماء کرام کو یہ پیغام دیکر گئے ہیں کہ اپنا کردار گفتار اور عمل ایک رکھو تاکہ لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کر سکو ۔رب العالمین کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمانے کے ساتھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت اور دیدار نصیب کرے