اساتذہ کا احترام
المیہ المیہ المیہ
میرا ذاتی خیال ہے کہ کوئی بھی ذی شعور بغیر کسی وجہ کے اپنے کام سے چھٹی نہیں چاہتا کچھ کام کے دوران آنے والی انسان دشمن پالیسیاں ہی ایسی ہوتی ہیں جو کسی کے منفی رویے کی وجہ بنتی ہیں اور وہ لوگ جن کے خیال میں یہ ہے کہ اساتذہ چھٹیوں پر بہت خوش ہیں ان کے علم میں یہ بات لانا چاہتی ہوں کہ جب بھی چھٹیاں ہوتی ہیں تو اساتذہ کا کنوینس الاونس کاٹ لیا جاتا ہے یا اگر یوں کہیں کہ ان کے پیٹ کا کچھ حصہ کاٹ لیا جاتا ہے تو غلط نہ ہو گا
افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کوئی بھی شخص جو زندگی میں کسی مقام پر پہنچا وہ والدین کے بعد اساتذہ ہی کی شفقت کی بدولت اللہ کے کرم کی بدولت وہاں پہنچا لیکن حالات یہ ہیں کہ والدین سے دوری عبادت سے دوری اساتذہ کا احترام تو مذاق ہی کی شکل اختیار کر چکا ہے
جب چھٹیاں آتی ہیں جن کے دینے میں اساتذہ بلکہ ادارے کی انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہوتا پھر بھی تمام لوگ اساتذہ پر تنقید کرنے لگتے ہیں جبکہ کبھی کسی نے یہ نہ دیکھا کہ یہ وہی اساتذہ ہیں جن کے بچے بیمار ہوں یا اکثر جب وہ خود بیمار ہوں انہیں چھٹی نہیں ملتی بہت سے اساتذہ کی موت سکول میں ہوئی۔ حال ہی میں محترم افسران کی جانب سے سرکولیٹ کیا گیا میسج کہ ہر صورت چھٹی sis app پر apply کی جائے اب سوال یہ ہے کہ کیا اس ایپ پر بھی اتنی ہی محنت کی گئی کیا یہ وقت آنے پر کام بھی آتا ہے اس کا جواب ہمارے وہ اساتذہ جو دہی علاقوں میں تدریسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں وہ ہی دے سکتے ہیں۔
میں بحثیت مسلمان بحثیت پاکستانی بحثیت استاد اور اساتذہ کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے لوگوں کے اس منفی رویے پر دکھ کا اظہار کرتی ہو اور میرے لئے گورنمنٹ پرائیویٹ مدرسہ خواہ وہ کوئی بھی درسگاہ ہو اس کے اساتذہ قابل احترام ہیں قوم کے معمار ہیں
ایک سوال قارئین کی نظر کے آج اگر آپ اساتذہ کے متعلق ایسی سوچ رکھتے ہیں تو آپ کے بچوں کا کل کیسا ہوگا؟
مومنہ ماہرو گوندل