ویل ڈن کپتان آگے بڑھتا پاکستان

Spread the love

چوہدری زاہد حیات
خان کا ایک نہیں دس اہم انتظامی و معاشی کارنامے:

1: میکرو اکنامک پالیسی؟ بروقت درست پالیسی سے
ڈیفالٹ حد تک پہنچا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا۔

ڈیفیسٹ کو سرپلس کرنا تاریخی معاشی کارنامہ ہے۔
کیونکہ عشروں سے خالی قومی خزانہ اب بھرنا شروع ہوا ہے۔

2: امپورٹ پالیسی: جس نے کراچی سے گوجرانوالہ سے پشاور تک ہمارے صنعتی شہروں کو ڈی انڈسٹریالائز کیا،
اس بری امپورٹ پالیسی کو اچھی ایکسپورٹ پالیسی سے بدلا۔

3: صنعتی پالیسی: ہمارے شہر اب دوبارہ انڈسٹریالائز ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔

تب نیم مردہ ٹیکسٹائل انڈسٹری اب ٹاپ گیئر پر ہے۔
سیمنٹ انڈسٹری ٹاپ گیئر پر ہے۔

4: سپیشل بزنس پیکجز: ملکی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے
سپیشل بزنس پیکجز سے
ہماری دیگر انڈسٹریاں بھی چلنا شروع ہو گئی ہیں۔

5: کرونا کنٹرول پالیسی؟ ڈبل جیپرڈی ڈبل سلوشن سٹریٹیجی:

اس خوفناک عالمی طبی و معاشی بحران میں
“جان بچانے اور معیشت بچانے” کیلئے

غریبوں کی سپیشل معاشی و انتظامی مدد کی گئی۔

اس بحران میں وزیراعظم کھل کر کروڑوں غریبوں کیلئے کھڑا ہوا۔

یہاں تک کہ امیر اشرافیہ چیخنے لگی:
“یہ ملک صرف دیہاڑی دار غریبوں کا نہیں۔”

اس طرح ٹوٹل لاک ڈاؤن کی بجائے
سمارٹ لاک ڈاؤن سٹریٹیجی بہترین ثابت ہوئی
جسے یو این سمیت ساری دنیا نے سراہا۔

یاد رھے غلط کرونا سٹریٹیجی کی وجہ سے
انڈیا جیسا معاشی مضبوط ملک منفی دس تک گر گیا
جبکہ درست کرونا سٹریٹیجی کی وجہ سے
پاکستان جیسا معاشی کمزور ملک منفی اعشاریہ چار پر سنبھال لیا گیا۔

6: ڈپلومیٹک کامیابیاں: عالمی سطح پر پاکستان کا امیج درست کیا۔

یو این میں سارے عالم اسلام خاص طور پر فلسطین و کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی بہترین نمایئندگی کی

جس پر اردگان جیسے مستند مسلم راہنما نے بھی
جذباتی خوش ہو کر خان کو تھپکی دی ماتھا چوما۔

اب او آئی سی بھی پاکستانی موقف مطابق
انڈیا کے خلاف کشمیر پر قرارداد منظور کر چکی ہے۔

شدید امریکی دباؤ باوجود اسرایئل تسلیم کرنے سے
دوٹوک اعلانیہ انکار کیا۔

افغان امن عمل میں انڈیا کو پیچھے دھکیلا
اور متحارب افغانوں کو ٹیبل پر لانے میں بھرپور مدد کی۔

امریکہ چین ٹریڈ وار دور کے عروج دور میں
امریکہ و چین سے بیک وقت بہترین تعلقات رکھنے کی
پیچیدہ ترین سفارتی مہارت دکھائی۔

7: سیپیک پالیسی: انڈیا اور امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود
سیپیک فیز 2
کمال سفارتی مہارت سے کامیابی سے تیز چلایا،

8: قومی محرومیت کا خاتمہ: فاٹا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کی محروم عوام کو آن بورڈ کیا،
شراکتی معاشی ترقی کے سفر میں سب کو شامل کیا۔

9: بزنس فرینڈلی پالسیاں بنایئں جس سے
لوکل و گلوبل بزنس مین مطمئن متحرک ہوا

کاروباری سہولت انڈیکس EODB انڈیکس پر
پاکستان کی عالمی رینکنگ بہتر ہوئی
اور ملک میں کاروباری انویسٹمنٹ بڑھی۔

10: ٹیکس پالیسی؟ ٹیکس بیس بڑھائی،
کرونا بحران وجہ سے
کئی پرانے ٹیکس ختم کئے، نئے ٹیکس نہ لگائے۔

اور بھی کئی معاشی کارنامے ہیں:

جیسے ڈالر کو 160 ارد گرد کنٹرول رکھنا,

جنرل مہنگائی کو 14% پر کنٹرول رکھنا
اور پھر ایک ہی سال میں 8.6% تک نیچے لے آنا۔

اگر آپ کو یہ معلومات درست نہیں لگتیں
تو آپ فیکٹ چیک کرنے میں مکمل آذاد ہیں۔
ٹھوک کر تنقیدی جائزہ لیں۔

آپ کو صرف اتنا بتانا ہے کہ خان حکومت کے ایک نہیں دسیوں کارنامے ہیں

ابھی خان نے صرف دو بجٹ دئے ہیں

تیسرے بجٹ میں
ملک و عوام کو بہترین ثمرات ملنا شروع ہو جایئں
چوتھے اور پانچویں بجٹ میں
زیادہ تر اہم ترین انقلابی عوامی وعدے پورے ہو جایئں گے۔

انسان کی ایمانداری خلوص محنت مہارت کو
اللہ کامیاب کرتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں