قوم مقروض ہے سندھ کے ایک باپ بیٹی کی

Spread the love

تحریر: برگیڈئیر بشیر آرائیں
میری بیٹی معصومہ مجھ سے ملنے گھر آئے تو میں گھر کا دروازہ کھولنے خود جاتا ہوں باپ سے ایسے مطالبے کرتی ہے جیسے میری ماں مجھے حکم دیا کرتی تھیں پُتر گڈی پیجھ دے نواب شاہ تینوں ملن نوں دل کردا اے بیٹی کہتی ہے بابا گاڑی بھیجیں آپ سے ملنے آنا ہے آج میں نے گھر کا دروازہ کھولا تو بیٹی سامنے کھڑی تھی۔ 25 سال کی بیٹی ایسے گلے لگتی ہے جیسے 2 سال کی بچی اچھل کر گود میں آنا چاہتی ہو اپنی بیٹی کو گلے لگایا تو کشمور کی ایک اور بیٹی سامنے اکھڑی ہوئی جس کی قربانی نے پوری پاکستانی قوم کو اپنا مقروض کر رکھا ہے نہ جانے اس بیٹی کا قرض ہم کیسے اتاریں گے اور تیسری 4 سالہ بیٹی کہاں چھوڑے گی جس نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے ثبوت دینے کو خود کو سرعام ننگا کرکے ہمیں زندہ درگور کردیا ہے۔آپ وہ سین دیکھیے لگتا ہے وہ معصوم انجانے میں پوری قوم کو نیشنل اسمبلی اور سینیٹ میں بیٹھے قانون سازوں کو ننگا کر گئی جوڈیشری اور انصاف کے نظام کو ننگا کر گئی۔چار سالہ حوا کی بیٹی غیرارادی طور پر وزیراعظم کے ہیرو سی پی او لاہور عمر شیخ کی ذہنیت کے پورے پولیس نظام کو ننگا کرگئی۔کاش پنجاب کی اس ماں نے عمر شیخ جیسے دبنگ آفیسر کی جگہ محمد بخش برڑو جیسا جھلہ سا اے ایس ائی پیدا کیا ہوتا تو سیالکوٹ موٹر وے پر چلاتی عورت کی دادرسی بھی فوراََ ہوتی کشمور کی اس بیٹی پر ہماری ہزاروں بیٹیاں اور محمد بخش برڑو جیسے باپ پر ہم جیسے ہزاروں باپ قربان میں نے تصوراََ اپنی بیٹی کو کشمور کی اس بیٹی کی جگہ کھڑا کرکے دیکھا تو کلیجہ منہہ کو آتا ہے۔کیسے کوئی باپ کسی کی بیٹی کو انصاف دلانے کیلئے اپنی بیٹی کو ریپسٹ کے سامنے چارہ بنا کر بھیج سکتا ہے اسکے لیے اے ایس سے برڑو جیسا جگرا چاہیے سنت ابراہیمی کی شکل میں بیٹا قربان کرنے کی کہانی زندہ ہے مگر وہ تو اپنے رب کیلئے قربانی تھی رب کی مخلوق کیلئے بیٹی قربان کرتے کسی انسان کو پہلی دفعہ دیکھا ہے۔30 سالہ فوجی زندگی کے اپنے سارے کارنامے اے ایس ائی محمد بخش برڑو کی ہمت اور وردی کی لاج رکھنے کے سامنے ایک پل میں مٹی ہو گئے انسانوں پر ظلم وستم لٹنے اور لوٹنے والوں کی کہانیاں سنتا ہوں تو سوچتا ہوں پاکستان قاٸم کیوں ہے مگر پھر اچانک اے ایس ائی محمد بخش برڑو اور اسکی بیٹی اکھڑے ہوتے ہیں اعلان کرنے کو کہ ہم ہیں ناں ملک بچانے کو ظلم کے نظام کا مقابلہ کرنے کو ملک کی سرحدوں پر شہید ہونے والے بیٹوں اور انکے والدین کیلئے تمغوں کے اعلانات سنتے رہتے ہیں سندھ کی غازی بیٹی اور اسکے والدین کے تمغوں کے اعلان کا شدت سے انتظار ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں