مانچسٹر( عارف چودھری )
جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے بانی چئیرمین راجہ نجابت حسین, کونسلر یاسمین ڈار, راجہ غضنفر خالق, کونسلر نائلہ شریف, ذیشان عارف ودیگر تحریک کے عہدیداران کی لیبر پارٹی کی لیڈر شپ سے مانچسٹر میں اہم ملاقاتیں,لیبر پارٹی نارتھ ویسٹ یوکے کے گالا ڈنر میں شرکت,گالا ڈنر کے دیگر شرکاء میں لیبر پارٹی لیڈر سر کیئر سٹارمر ایم پی, ڈپٹی لیڈر انجیلا رائز ایم پی, ٹونی لاؤرڈ ایم پی, ڈاکٹر افضل خان ایم پی شیڈو وزیر انصاف, لوسی پوویل ایم پی, جین سمتھ ایم پی, کرسٹن ویک فارڈ ایم پی, سابق ایم پی فیصل رشید, بیرسٹر یاسمین قریشی ایم پی, کیٹ گرین ایم پی, گراہم سٹرانگر ایم پی, سابق ایم پی سری نارتھ جیم فرتھ, کونسلر یاسمین ڈار چئیرپرسن جموں وکشمیر حق خودارادیت انٹرنیشنل یوکے, سابق لارڈ میئر بریڈ فورڈ راجہ غضنفر خالق, سابق لارڈ میئر مانچسٹر کونسلر عابد چوہان, میئر آف رچڈیل کونسلر عاصم رشید, ڈپٹی لیڈر اولڈھم کونسلر عبدالجبار خان, سابق میئر آف اولڈھم کونسلر صہیب اختر, کونسلر ربنواز, کونسلر نائلہ شریف چئیرپرسن جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل نارتھ یوکے,آسیہ حسین, ہیری بوٹا, کونسلر شازیہ بٹ, ذیشان عارف اور دیگر لوکل کمیونٹی شامل تھی۔اس موقع پر لیبر پارٹی کے ایم پیز اور شیڈو منسٹر سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ نجابت حسین نے کشمیر لابی کے حوالہ سے مختلف ممبران برطانوی پارلیمنٹ, کونسلروں اور پارٹی لیڈروں کو نہ صرف مسئلہ کشمیر کی تازہ صورتحال کے حوالہ سے بریف بھی کیا بلکہ ان کو آزاد جموں وکشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے دورہ کی دعوت دی,راجہ نجابت حسین ودیگر تحریکی عہدیداران نے لیبر پارٹی کے ان ممبران برطانوی پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جو مسئلہ کشمیر پر تحریک حق خودارادیت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وہ دیگر جماعتوں کے ممبران پارلیمنٹ کو بھی کشمیریوں کا ہم نواہ بنائیں گے۔راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سات دہائیوں سے حل طلب چلا آرہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی اس سلسلے میں پاس ہوئی ہیں لیکن بھارت تسلسل سے ان قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کشمیریوں کو اُن کا حق خودارادیت دینے سے انکاری ہے۔ اسی طرح بھارت نے پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی تبدیل کر دی ہے اور وہاں پر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے بیالیس لاکھ غیر ریاستی ہندوؤں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے 2018 میں انسانی حقوق کی پامالی پر رپورٹ پیش کی تھی جس میں مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذکر کیا گیا تھا۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں اب بھی انسانی حقوق کی پامالی بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا شکر گزار ہوں کہ وہ ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں قراردادیں پاس کرتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو رہا کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے جو کہ وہاں کی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔اسی طرح کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت بند کرائے اور وہاں پر اقتصادی پابندیاں لگوائے۔
