( صابرہ ناہید مانچسٹر ) لبنی شاہین مانچسٹر کے ایک مقامی مدرسے میں درس و تدریس کا کام کرتی ہیں ۔یہاں وہ بچوں کو اردو پڑھاتی ہیں ۔ اس دوران انھوں نے محسوس کیا کہ برطانیہ میں رہتے ہوۓ چونکہ یہاں کے مقامی بچے اردو زبان سے ناواقف ہیں اور انھیں اردو پرھنے ، لکھنے اور سیکھنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔ لہذا ایسے بچوں کے لیے کیوں نہ کچھ ایسا کیا جاۓ کہ انھیں اردو لکھنے پڑھنے میں دلچسپی پیدا ہو ۔ لہذا انھوں نے آسان اور دلچسپ انداذ میں ایک ایسی کتاب لکھنے کا سوچا جس کے لۓ انھوں نے دن رات محنت کی اور اس سلسلے میں اپنی ریسرچ شروع کر دی ان کا کہنا ہے کہ اردو زبان پاکستان ، ہندوستان، افغانستان ، بنگلہ دیش اور مختلف خطوں میں بولی، پڑھی ، لکھی اور سمجھی جاتی ہے اور ہمارے وطن پاکستان کی قومی زبان بھی اردو ہے ۔ ہمارے ملک کے محب وطن پاکستانی والدین بھی اس بات کے خواہاں ہیں کہ ان کے بچے بھی قومی زبان سے روشناش یوں ۔ مگر مدارس میں یا سکولوں میں جو کتابیں ہڑھائی جاتی ہے وہ یہاں کے بچوں کے لیے پڑھنا اور لکھنا مشکل ہے ۔ ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوۓ انھیں ایک پاۓ کی کتاب لکھنے کاخیال آیا اور کوڈ کے دنوں میں گھر فارغ بیٹھنے کی بجاۓ چھوٹی عمر کے بچوں کے لیے نہایت آسان اردو میں کتاب لکھی انھوں نے حروف تہجی کی ادائیگی کے علاوہ لکھائی کے لیے بھی مشق رکھی تاکہ بچے دلچسپی سے کام کریں ۔اور اپنے ملک کی ثقافت سے روشناس ہو سکیں۔ بے شک کتاب لکھنے کے سلسلے میں انھیں دشواریاں بھی پیش آئیں مگر ان کے شوہر اور بچوں نے ان کا بہت ساتھ دیا ۔ ان کے کتاب لکھنے سے لیکر گھر کے کام کاج تک میں ان کا ساتھ دیا جن کی مدد کی وجہ سے انھوں نے Whiz through Urdu کے عنوان سے 3 کتابیں لکھیں۔ ان کتابوں میں انھوں نے بچوں کی لسانی، علمی ، نفسیاتی اور ادبی ضرویات کو مد نظر رکھتے ہوۓ نہایت آسان الفاظ میں اردو اور انگلش میں حروف تہجی کا استعمال کیا۔ ان تینوں کتابوں میں والدین اور اساتذہ کے لئے بھی اردو اور انگلش میں راہنمائی میسر ہے ۔ آجکل انگریزی باشندے بھی اردو سیکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں لہذا ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے یوۓ یہ کتابیں لکھی گئیں ہیں ۔ جنھیں طلبا ، طالبات اور والدین نے بہت پسند کیا۔ اردو زبان چونکہ عربی زبان سے بھی مماثلت رکھتی ہے لہذا بچوں کو قرآن و حدیث کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ یہ کتابیں جی سی ایس سی کے امتحانات کے لیے بھی معاون ثابت ہوں گی اور مستقبل قریب میں وہ مزید کتابیں لکھنے کا بھی تہیہ رکھتی ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ میں والدین سے استدعا کرتی یوں کہ وہ خود بھی اردو سکھیں اور اپنے بچوں کو سکھائیں ۔ اپنے بچوں سے انتہا ئی محبت کی بنا پر انھوں نے رائٹر کی حثیت سے اپنے نام کی بجاۓ بچوں کے نام سے ام عبداللہ ثوبان لکھا ہے ۔
