اصلاح معاشرہ میں علمائے کرام کی جہود کا کوئی منصف مزاج انکار نہیں کر سکتا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم کا سالانہ جلسہ سے خطاب

Spread the love

تحفظ ختم نبوت اور ناموس صحابہ ہماری دعوت کا بنیادی نکتہ ہے۔ حافظ عبد الحمید عامر
جہلم (محمد زاہد خورشید ) تحفظ ختم نبوت اور ناموس صحابہ ہماری دعوت کا بنیادی نکتہ ہے، یہ دونوں ہی ہمارے ایمان کا جز ولا ینفک ہیں، ان خیالات کا اظہار جامعہ علوم اثر یہ جہلم کے مہتمم اور نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان حافظ عبدالحمید عامر نے 41 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و تقریب صحیح بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل انسانوں کی صف سے نکل کر وحشی درندہ بن چکا ہے اور اخلاق و تہذیب کا درس دینے والا یہ مغرب اب خود حقوق انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ اسرائیل دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور اس کے اتحادی اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح معاشرہ میں علمائے کرام کی جہود کا کوئی منصف مزاج شخص انکار نہیں سکتا۔ اس پرفتن دور میں بھی جو کچھ حد تک اسلامی اقدار کی احیاء باقی ہے، اس میں علمائے دین کی کاوشیں اور مدارس دینیہ کا کردار قابل فخر اور دل آفریں ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ وعظ و تبلیغ میں داعین اسلام کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ عوام الناس کی اصلاح اور تعلیم و تربیت میں مثبت رویوں کو پروان چڑھائیں اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی منفی سوچ اور عدم برداشت کو کم کرنے میں اپنا بھر پور کردار کریں، اپنے اختلافات میں ادب و آداب اور اپنے اسلاف کے اسلوب کا لازمی طور پر خیال کریں۔ محدث العصر حافظ محمد شریف نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ محد ثین کرام میں ایک تابندہ و درخشندہ ستارہ ہیں۔ جنہیں محد ثین کرام میں بہت بلند مقام حاصل ہے۔ ان کی کتاب ”صحیح بخاری شریف“ تمام کتب احادیث میں امتیازی مقام رکھتی ہے۔ جس میں آپ نے بڑی جانچ پھٹک کے ساتھ صحیح احادیث کا خوبصورت مجموعہ ترتیب دیا۔ جامعہ علوم اثر یہ کے شیخ الحدیث مولانا سیف اللہ اثری نے کہا کہ الحاد کے فتنے کے ساتھ آج انکار حدیث کا فتنہ بھی پورے عروج پر نظر آتا ہے، دینی تعلیمات سے صحیح طور پر نا آشنا بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ شاید مسلمانوں کی رہنمائی کیلئے صرف قرآن ہی کافی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ احادیث نبویہ کو نظر انداز کر کے کوئی بھی شخص راہ ہدایت حاصل نہیں کر سکتا۔ نیز انہوں نے کہا کہ ملک میں الحاد، جدیدیت، انکار حدیث، مادہ پرستی، توہین صحابہ اور ختم نبوت کے حوالے سے کئی ایک فتنے سر اُٹھا ر ہے ہیں، جن سے ہمیں ہر وقت بیدار رہنا چاہیے۔ مولانا خلیل الرحمٰن جاوید آف کراچی نے کہا کہ مدارس اسلام کی چھاؤنیاں ہیں اور یہاں سے اسلام کے محافظ اور جرنیل پیدا ہوتے ہیں۔ نیز انہوں نے کہا کہ گمراہی و ضلالت سے بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ تمام نظریات میں ہم اپنے اسلاف کا راستہ اختیار کریں۔ صحابہ کرام اسلام کے اولین پاسبان ہیں، ان کے بارے میں زبان طعن دراز کرنا حقیقت میں ذخیرہ حدیث پر اعتراض کرنا ہے جو کہ اللہ کی وحی پر اعتراض کرنے کے مترادف ہے۔ ناظم سیاسی امور مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور فرزند شہید ملت علامہ معتصم الٰہی ظہیر نے کہا کہ ختم نبوت کے منکر مرزا قادیانی کی موت دنیا کیلئے عبرت ہے اور صحابہ کرام کی گستاخی پر ملک میں سخت قانون سازی کی ضرورت ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت کی فلاح رسول کائنات کی اطاعت و فرماں برداری میں رکھی ہے۔ مولانا یوسف پسروری نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام اخلاق و کردار اور دیگر پہلو ہائے زندگی میں ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔ معاشرے میں باہمی محبت و الفت اور بھائی چارے کو عام کرنے کیلئے اخلاق نبوی کی پیروی حتمی اور یقینی حل ہے۔ مولانا طیب الرحمن زیدی نے کہا کہ انسانیت کا سب سے بڑا ظلم اور نا انصافی اللہ رب العزت کی ذات کے ساتھ شرک کرنا ہے، تو حید کی ترویج معاشرے میں امن وسلامتی اور رحمت الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ مولانا نواز چیمہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے وہیں پر حدیث کی حفاظت کا بھی ذمہ اُٹھا رکھا ہے۔ قرآن کی طرح حدیث بھی وحی الٰہی ہے اور حدیث کی حجیت مسلمانوں کے ہاں مسلمہ ہے۔ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و انعامات میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مدیر الجامعہ حافظ احمد حقیق، حافظ عبدالغفور مدنی، مولانا سعد محمد مدنی، مولانا عکاشہ مدنی اور مولانا عمر عبد الحمید نے سر انجام دیئے۔ اس موقع پر جامعہ سے سند فراغت اور مختلف انعامی مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء میں اسناد و انعامات تقسیم کیے۔ اس تقریب صحیح بخاری شریف اور جلسہ تقسیم اسناد میں جہلم کے علاوہ تحصیل دینہ تحصیل سوہاوہ تحصیل پنڈ دادنخان، چکوال، منڈی بہاؤالدین، گجرات، میر پور آزاد کشمیر، گوجر خان، کلر سیداں، دولتالہ اور دیگر علاقوں سے بھاری تعداد میں لوگوں نے قافلوں کی صورت میں جوق در جوق شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں