اقتدار میں رہنے والی جماعت ہی آزادی صحافت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن جاتی ہے
قلمکاروں کی قلم کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کے سر قلم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے
عمران خان اور تحریک انصاف کو گمنامی کے فرش سے اقتدار کے عرش تک پہنچانے والی میڈیا آج ان ہی کو کھٹکنے لگی ہے
حکمران اطلاعات کے شعبے میں نت نئی تبدیلیاں کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، وزارت اطلاعات میں تیسری تبدیلی ”تبدیلی سرکار“ کا بڑا کارنامہ ہے
اشتہارات کی بندش، واجبات کی عدم ادائیگی، میڈیا ہاوسز کے مالکان اور کارکنان کی گرفتاری ان پر مقدمات انتہائی حد تک بڑھتے جارہے ہیں
کوئٹہ(پ ر) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مارشلائی دور سے زیادہ آج صحافت کو مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں، اقتدار میں رہنے والی جماعت ہی آزادی صحافت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن جاتی ہے، قلمکاروں کے قلم کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کے سر قلم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، عمران خان اور تحریک انصاف کو گمنامی کے فرش سے اقتدار کے عرش تک پہنچانے والی میڈیا آج ان ہی حکمرانوں کو کھٹکنے لگی ہے، حکمران اطلاعات کے شعبے میں نت نئی تبدیلیاں کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، وزارت اطلاعات میں تیسری تبدیلی ”تبدیلی سرکار“ کا بڑا کارنامہ ہے۔ وہ آزادی صحافت کے عالمی دن کے حوالے سے اپنی رہائش گاہ جامع مطلع العلوم میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ حافظ منیر احمد، مقامی میگزین کے ایڈیٹر حافظ زبیر احمد، حافظ محمود احمد، ظفر حسین بلوچ، حافظ سعید احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔ جمعیت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ صحافت ریاست کا اہم ستون ہے، اپوزیش کی ہر جماعت آزادی صحافت کی علمبردار ہوتی ہے جبکہ اقتدار میں آکر وہی جماعت آزادی صحافت کے لیے سب سے برا خطرہ بن جاتی ہے، لکھاری اورصحافی کے قلم کو کنٹرول کرنے کے لیے لالچ اور دھونس اگر کام نہیں آتے تو پھر قلمکار کے سر کو قلم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ آج صحافت کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان کی مثال مارشلائی دور میں بھی نظر نہیں آتی، میڈیا ہاوسز کو کنٹرول کرنے اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے آج جس انداز میں حربے استعمال کئے جارہے ہیں وہ انتہائی قابل مذمت ہیں اشتہارات کی بندش، واجبات کی عدم ادائیگی، میڈیا ہاوسز کے مالکان اور کارکنان کی گرفتاری ان پر مقدمات انتہائی حد تک بڑھتے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی اس آزمائش کی گھڑی میں بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے آل صحافت ہی نظر آتے ہیں صحافت کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمران اطلاعات کے شعبوں میں نت نئی تبدیلیاں اس لیے کررہے ہیں تاکہ صحافت کے حوالے وہ تمام مقاصد مکمل حاصل کئے جاسکیں، انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں تیسری تبدیلی ”تبدیلی سرکار“ کا بڑا کارنامہ نظر آتا ہے لیکن کل کے عہدیداروں کو فارغ کرتے وقت اشتہارات میں بدعنوانی کا الزام حکومت ہی لگا رہی ہے لیکن عجیب ستم ظریفی ہے کہ دواؤں کا اسکینڈل ہو چینی و آٹے کی ذخیرہ اندوزی ہو ناجائز سبسڈی ہو یا اشتہارات میں کمیشن کا معاملہ ہو ملوث عناصر کو عہدوں سے فارغ کرنے یا اس میں تبدیلی ہی کو سزا تصور کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ غیر منتخب مشیروں اور ترجمانوں کی بھرمار کے باوجود حکمران پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر اپنے نمائشی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آتے۔پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے صحافت کی مکمل آزادی اور ان کے خلاف انتقامی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوراً ان اقدامات پر نظر ثانی کی جائے، انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو گمنامی کے فرش سے اقتدار کے عرش تک پہنچانے والی میڈیا آج ان ہی حکمرانوں کو اس لیے کھٹکتی ہے کہ وہ ان کے ماضی کے دعوؤں اور وعدوں کو بار بار دکھاتے ہیں انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ قلم کی آبرو کو قائم رکھنے والے قلمکار کالے دھندے کرنے والوں کے کرتوت قلمبند اور فلمبند کرتے رہیں گے۔