قبائیلی مشران نے 25 آئینی ترمیم و فاٹا انضمام کو یکسر مسترد کردیا الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ

Spread the love

لنڈی کوتل سے امان علی شینواری
قبائیلی مشران نے 25 آئینی ترمیم و فاٹا انضمام کو یکسر مسترد کردیا الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ اس سلسلے میں ایک مقامی ہوٹل میں قبائل تحفظ مومنٹ کے زیر اہتمام انضمام مخالف آل لویہ جرگہ منعقد ہوا جس میں باجوڑ سے لے کر وزیرستان تک مشران نے شرکت کی جرگے میں مشران اور یوتھ نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ لویہ جرگہ نے ملک محمد حسین. افراسیاب آفریدی باز گل آفریدی اور ابوسفیان محسود کو دستار پہنا کر مشران منتخب کیا ال قبائل لویہ جرگہ سے ابوسفیان محسود،سید اصغر افریدی،داود قبائلیستانی،ملک صلاح الدین کوکی خیل،ملک وزیر شیر خان خیل،محمد حسین افریدی. باز گل آفریدی اور دیگر مشران نے کہا کہ حکومت نے جلد بازی میں انضمام خیبر پختونخوا کرکے قبائیلی عوام سے رائے بے غیر مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کا کردار ادا کیا اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائیلی علاقوں پر مشتمل الگ صوبہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ انضمام کے وقت جو وعدے ہمارے ساتھ کئے گئے تھے وہ ایک بھی ایفا نہیں ہوا جو کہ قبائلی عوام کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے اور اس ظلم میں ہمارے سابقہ منتخب نمائندگان شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا جبری انضمام اور 25 آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ قبائل کے نام سے مختلف جرگے بنائے گئے تھے جنہوں نے قبائلی عوام کا استحصال کیا قبائلی عوام پر جبری انضمام کے شکل قبائلی عوام کا قتل کیا آل قبائل لویہ جرگہ سپریم جرگہ ہے جو فیصلہ کرے گا وہ انہیں منظور ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں آگ لگی ہوئی ہے اس لئے اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اور ساتھ انضمام حامیوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ انکے ساتھ مناظرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انکے ساتھ بیٹھ کر جرگے کریں اور قبائلی مشران کی رائے لیں انہوں نے کہا کہ انضمام مخالف پرامن تحریک جاری رہیگا آخر میں انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں انضمام مخالف سو جرگے کئے گئے اب سپریم جرگہ صدر پاکستان اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کریں گے اور انضمام کے بعد مشکلات اور مسائل کے بارے بات کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں