مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کوآج تین سو دن مکمل ہو چکے ہیں

Spread the love

بریڈ فورڈ (چودھری عارف پندھیر) مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کوآج تین سو دن مکمل ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس کے ڈبل لاک ڈاؤن کے بعد ہندوستان کشمیریوں کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے انہیں ہندوستانی شہریوں کی طرح وبا کے ماحول میں صحت کے حوالے سے ضروری اشیاء فراہم نہیں کی جا رہیں۔بھارت نے کشمیر میں ہر طرح کے انسانی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ عالمی برادری کی توجہ کشمیر کے حالات کی جانب وقت کی اشد ضرورت ہے وگرنہ خطہ کے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے زیر اہتمام آل پارٹیز ورچویل کشمیر ویڈیو کانفرس کے موقع پر شرکاء نے کیا کانفرنس کا انعقاد جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے آل پارٹیز کشمیر گروپ برطانیہ کے اشتراک سے کیا تھا۔ ویڈیو کے ذریعے ہونے والی انٹر نیشنل ورچویل کشمیر کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، گورنر پنجاب چوہدری سرور، پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا، چیئرپرسن اے پی پی جی کشمیر گروپ ایم پی ڈیبی ابراھم کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران، شیڈو وزراء، پاکستان سے ایم این ایز، سینیٹرز کے علاوہ انسانی حقوق کے رہنماؤں، یورپ، امریکہ و برطانیہ سے کشمیری رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ انٹر نیشنل ورچویل کشمیر کانفرنس کی صدارت تحریک حق خود د ارادیت کے چیئرمین و معروف کشمیری رہنماء راجہ نجابت حسین نے کی۔ اس موقع پر کانفرنس سے صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس وقت انتہاء پسندوں کے نرغے میں ہے، مودی سرکار آر ایس ایس اوردیگر انتہاء ہندوؤں کے ذریعے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کرا رہا ہے، بھارتی حکومت ہندوستان کے علاوہ کشمیر میں بھی ہندوتوا فلاسفی کو پروان چڑھا رہی ہے، دنیا اس وقت کورونا کی وبا کا شکار اور اس سے نمٹنے کے لئے کوششوں میں مصروف ہے جبکہ بھارت کشمیرمیں نہتے کشمیریوں پر مظالم کی داستانیں رقم کر رہا ہے۔اس وقت دنیا جب کوروان کی وبا سے لڑ رہی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، کشمیر میں نئے ڈومیسائل کے کالے قانون کے نفاذ کے بعد انتہاء پسند ہندوؤں، آر ایس ایس کے غنڈوں کو کشمیر میں آباد کرنے اور کشمیریوں کو زبردستی ان کی شہریت، ملازمتوں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کیمذموم ترکیب پر عمل جاری ہے۔ حریت رہنماؤں کو قید زنداں میں بند کر رکھا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنانے کا علاوہ انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے، خواتین کی عزت محفوظ نہیں، پیلٹ گن کے استعمال سے کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ دنیا کو اپنی توجہ کشمیرکی جانب دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرُامن حل اور خطہ میں پائیدار امن کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا، اگر کشمیر سے اٹھنے والی چنگاری اور اس سے جڑے خطرات کو دنیا نے محسوس نہ کیا تونہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا بد امنی کی لپیٹ میں آئے گی۔ ہندوستان اس وقت چین کے ساتھ تناؤ اور ایل او سی پر اپنی اشتعال انگیزی کو ایک سموکس سکرین کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اپنا اصل کھیل کشمیر میں کھیل وہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اپنے فاشسٹ ایجنڈے کو کشمیر میں پایا تکمیل تک پہنچا نے کے درپے ہے کانفرنس سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا، لیبر پارٹی برطانیہ کی ڈپٹی لیڈر ایم پی اینجیلا رینئر،سینیٹر فیصل جاوید، ایم این اے نورین فاروق ابراھیم، برطانوی ممبران پارلیمنٹ آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراھم، ڈپٹی چیئرمین ایم پی جیک بریئرٹن،شیڈو وزیر ایم پی یاسمین قریشی، چیئرمین لیبر فرینڈز آف کشمیر ایم پی اینڈریو گوون، چیئرمین کنزرویٹو فرینڈز آف کشمیر ایم پی جیمز ڈیلی، ایم پی سارہ اوون، شیڈو وزراء ایم پی ناز شاہ، ایم پی ٹریسی برابن، ایم پی محمد یاسین،ایم پی ریچل ہوپکنز،ایم پی ٹونی لائیلڈ، ایم ایل اے آزاد کشمیر سحرش قمر، سابق چیئرپرسن فرینڈز آف کشمیر یورپین پارلیمنٹ اینتھیا میکنٹائر، سابق چیئرمین فرینڈز آف کشمیر یورپین پارلیمنٹ سابق ایم ای پی رچرڈ کوربٹ، سابق کشمیری نژاد ایم ای پی شفاق محمد،سابق ایم ای پی جولی واڈ، لیبر پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر و تحریک حق خود ارادیت برطانیہ کی چیئرپرسن کونسلر یاسمین ڈار، حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء سید فیض نقشبندی، حریت رہنماء عبد الحمید لون، مقبوضہ کشمیر سے آزادی پسند رہنماء سردار نریندرا سنگھ خالصہ، حریت رہنماء سید منظور احمد شاہ، کشمیر کونسل ای یو کے صدر علی رضا سید،یوتھ پارلیمنٹ کے صدر عبید الرحمن قریشی، محترمہ آسیہ حسین چیئرپرسن تحریک حق خود ارادیت مڈلینڈ، کونسلر سمیرا خورشید،عظمیٰ رسول، ذیشان عارف چیئرمین یوتھ تحریک حق خود ارادیت، شوکت دار سینئر صحافی کے علاوہ متعد رہنماؤں، اہم شخصیات اور انسانی حقوق کے حوالے سے متحرک کارکنان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرورنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی حالات خراب ہونے کے باوجودکشمیر میں اپنے مذموم ایجنڈے کو تیزی کے ساتھ پروان چڑھا رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی جدو جہد کو ہر سطح پر سپورٹ کیا اور آئندہ بھی ہر محاذ پر پاکستان کشمیریوں کے بنیادی حق خود ارادیت کے ساتھ کھڑا ہے۔ بھارت میں اس وقت انتہاء پسندوں کا راج ہے جن سے ناصرف کشمیری بلکہ بھارت کے اندر اقلیتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دنیا کو کورونا کی وبا کے ساتھ ساتھ بھارت میں جاری دہشت گردی کا نوتس بھی لینا چاہئے۔ اس موقع پر کانفرنس سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہندوستانی فورسز کشمیری نوجوانوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کے بعد اُن کی لاشوں کو غائب کر رہے ہیں۔بھارت پر قابض مودی کی سرپرستی میں ہندوتوا نظریات رکھنے والے انتہاء پسندوں نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بھرپور کوشش کی اور کشمیر میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ کشمیر میں ہر طرح کے غیر انسانی ہتھکنڈے اختیار کر کے کشمیریوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے املاک اورعلاقوں سے نقل مکانی کر جائیں۔ نئے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے تحت غیر کشمیری ہندوؤں کو ڈومیسائل کااجراء کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنیکا منظم پلان ہے۔ اس نئے قانون کے تحت کسی بھی کشمیری تارکین وطن کو کشمیر کی شہریت کا حق حاصل نہیں رہے گا۔مقررین نے عالمی برادری، عالمی اداروں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلائیں۔ کشمیری اپنا پیدائشی اور بنیادی حق خودارادیت لے کر رہیں اور اُن کی آزادی کی تحریک کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں۔ انٹر نیشنل ورچویل کشمیر کانفرنس کے انعقاد پر شرکاء کانفرنس نیتحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین اور ان کی ٹیم، آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں