جب حکومت پاکستان بھاری معاوضوں پر سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز تعینات کر سکتی ہے تو انہیں مریض کے چیک اپ کرنے کے بعد نسخہ لکھنے کے لیے مناسب کاغذ مہیا نہیں کر سکتی؟؟؟ تصویر میں نظر آنے والی پرچیاں سول ہسپتال کھیوڑہ میں شام کے اوقات میں چیک اپ کے لیے آنے والے مریضوں کو ادویات کے نسخہ کے طور عرصہ دراز سے دی جارہی ہیں جسے دیکھا کر مریض میڈیکل سٹورسے دوائیاں خریدتے ہیں۔۔کیا کسی ایم بی بی ایس ڈاکٹر کو قانون یہ اجازت دیتا ہے کہ مریض کو ایسے تعویزوں پر دوائیاں تجویز کی جاہیں؟؟انتہائی غیر مناسب کاغذ کا ٹکڑا۔اس پر نا ہسپتال کا ذکر ،نا ڈاکٹر کا نام، نا لکھنے والے کی شناخت جب کے سب کو علم ہے ہمارے اکثر میڈیکل سٹورز پر غیر مستند لوگ کام چلا رہے ہوتے ہیں جو اپنے تجربے پر ادویات صارفین کو دیتے ہیں۔۔نسخہ پر لکھی دوائی کی سمجھ نا آئے تو مریض سے مرض پوچھ کر دوائی کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔۔کیا یہ سب آپ کو بھی مضحکہ خیز لگتا ہے۔۔میں سمجھتا ہوں ڈاکٹر کو صاف ستھرے کاغذ پر جس پر کلینک ہسپتال کا نام ڈاکٹر کا نام اہلیت اور دوائیوں کے نام واضع لکھنے چائیے اور ساتھ خوراک کتنے دن لینی ہے اور کیسے لینی ہیں واضع لکھا ہونا چائیے۔کیونکہ سمجھ نا آنے والی دوائیوں کے نام سے غلط دوائی کی صورت میں جان لیوا نقصان بھی ہوسکتا ہے۔۔
کاش حکومت کوئی ایسا بل بھی پاس کرے جو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہو،تنویر نوشاہی
پاکستان لاھور سے آئے ھوئے مال ون اور ٹینتھ ایونیو کے چیف ایگزیگٹیو رانا امتیاز احمد کے اعزاز میں مرضی ریسٹورنٹ میں عیشائیہ دیا
پینڈل کے مئیر محمد اسلم جوڑا کی جانب سے مئیر چیرٹیز پینڈل سائیڈ ھوسپیس اور آرمڈ سروسز سپورٹ گروپ کے لئے فنڈ ریزنگ چئیرٹی ڈنر کا اہتمام بینیز ریسٹورنٹ میں کیا گیا
جہلم اشتیاق احمد کی جانب سے دی گئی گیٹ ٹو گیدر پارٹی میں کمرشل کالج سٹارز کی شرکت
مردان تعلیمی بورڈ کی شاندار فتح! ایک گولڈ اور دو سلور میڈلز جیت لیے۔