دہری شہریت والے نگران وزراء اور مشیروں کے نام پبلک کرنے کا حکم۔

Spread the love

وزیراعظم آئین کے تحت مشیروں اور معاون خصوصی کی تقرری کر سکتا ہے، کابینہ ڈویژن ان سے معلومات تب لیتی ہے جب ان کی تقرری ہو جاتی ہے۔

لاہور(نمائندہ کوثر بیگ)گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے کابینہ ڈویژن کو 15 نومبر 2023 تک دہری شہریت رکھنے والے سابق نگران حکومت کے وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تفصیلات ایک ماہ میں پبلک کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔’’غیر ملکی میڈیا‘‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق کمیشن نے مختار احمد علی بنام کابینہ ڈویژن کیس کی سماعت کے بعدجاری اپنے فیصلے میں کہا کہ The Right to Access of Information Act 2017 کے تحت یہ ضروری ہے کہ کابینہ ڈویژن کو اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے کہ کابینہ کی منظوری کیلئے کیس وزیر اعظم کو پیش کرنے سے قبل یہ معلومات اکٹھی کرلے کہ کہیں وہ دہری شہریت تو نہیں رکھتے تاکہ مستقبل کی قانونی پیچیدگیوں سے بچا جائے، یہ بہتر گورننس کا بھی تقاضا ہے۔چیف انفارمیشن کمشنر پاکستان شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ کابینہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری فیصل تحسین کمیشن کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ اپیل کنندہ مختار احمد علی کو مذکورہ مدت کے دوران حکومتی وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں تاہم ان کی دہری شہریت کی حوالے سے معلومات تا حال اکٹھی نہیں کی جاسکیں۔ اس سے قبل کابینہ ڈویژن نے مختار احمد علی کی اپیل نمبر 3503-03/2024 میں 22مارچ2024کو جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا کہ وفاقی وزراء کی شہریت کے حوالے سے معلومات جاننے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔ وزیراعظم آئین کے تحت مشیروں اور معاون خصوصی کی تقرری کر سکتا ہے۔ یہ بھی کہا کہ وفاقی کابینہ کے 23 بجون 2020ک پے ایک فیصلہ نمبر 422/24/2020 میں منظوری دی گئی کہ وزیر اعظم کے تمام مشیر اور معاون خصوصی کابینہ ڈویژن کو اپنی شہریت ڈکلئیر کریں گے۔کابینہ ڈویژن ان سے معلومات تب لیتی ہے جب ان کی تقرری ہو جاتی ہے ۔ کابینہ ڈویژن نے 15نومبر2023تک کے مشیروں اور معاونین خصوصی سے دہری شہریت کے حوالے سے معلومات مانگ رکھی ہیں جو انہیں تاحال موصول نہیں ہو سکیں۔ اس کے پاس دوسرے ملکوں کا رہائشی سٹیٹس رکھنے والے وفاقی حکومت کے وزراء ، مشیروں اور معاونین خصوصی ،وہاں کام کرنے والے افراد اور دوسرے ملکوں کی دہری شہریت اور سکونت کیلئےدرخواستیں دینے والوں سے متعلق کوئی معلومات موجود نہیں۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں