ٹائیر پھٹنے سے ایکسیڈینٹ ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ڈرائیور کی غلطی نہیں تھی

Spread the love

ٹائیر پھٹنے سے ایکسیڈینٹ ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ڈرائیور کی غلطی نہیں تھی بس تقدیر کا معاملہ تھا .
میں نے کل اپنے پڑوسی ڈرائیور سے پوچھا، “ٹائر فیکٹری سے تیار ہونے کے بعد کتنے سالوں تک محفوظ رہتا ہے”؟
اس نے مجھے مریخ سے آئے کسی اجنبی کی مانند حیرت سے دیکھا، اور ایک اظہارِ خوف کی کیفیت میں پوچها، “ٹائر کبھی غیر محفوظ بھی ہوتا ہے”؟

ابھی تک وہ پیشہ ورانہ طور پر آٹھ سال سے گاڑی چلا رہا ہے۔ مگر یہ نہیں ‌جانتا تھا کہ ہر ٹائر کی ایک ختم ہونے والی تاریخ ہے جس کے بعد اسے تبدیل کیا جانا ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بعد ٹائر کے پھٹنے کا شدید اندیشہ ہوتا ہے جو دورانِ سفر‌ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

یاد رکھیں بناوٹ کی تاریخ سے کسی بھی ٹائر کی محفوظ زندگی چار سال تک ہوتی ہے۔ اب آپ سوچیں گے ٹائر تیار ہونے کی تاریخ کس طرح جان سکتے ہیں؟

یہ ہر ٹائر پر چار ہندسوں کے طور پر لکھی ہوتی ہے۔ پہلے دو ہندسے تیاری کے ہفتے کی نمائندگی کرتے ہیں، جبکہ آخری دو تیاری کا سال بتاتے ہیں۔ یہ چار ہندسے ٹائر پر الگ لکھے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ حروف تہجی شامل نہیں کیے جاتے۔ یاد رہے کچھ کمپنیاں چار ہندسوں سے پہلے اور بعد میں سٹار کا نشان (*) بهی بناتی ہیں۔

مثال کے طور پر‌ اگر یہ چار ہندسے 4314 ہیں تو ان کا مطلب ہے کہ ٹائر سال 2014 کے 43 ویں ہفتہ یعنی ( نومبر کے تیسرے ہفتے) میں تیار کیا گیا تھا۔ یعنی‌اس ٹائر کی محفوظ میعاد 2018 کے 43 ویں ہفتہ میں ختم ہو جائے گی۔ لہذا آپ کو اس تاریخ کے بعد ٹائر بدلنا ہوگا۔

کچھ کمپنیوں کے ٹائر پر تیاری کی تاریخ نہیں بتائی جاتی۔ یہ ایک سنگین جرم ہے یہ چین کے کچھ برانڈز میں عام ہے۔ مینوفیکچرنگ کی تاریخ دیکھے بغیر ٹائر خریدنا ایسا ہی ہے جیسے مدت میعاد دیکھے بغیر ادویات کا استعمال‌ کرنا۔ مگر میرا خیال ہے کہ یہ اس سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ خراب ادویات تو صرف آپ کو تکلیف پہنچا سکتی ہیں۔ جبکہ ٹائر کا پهٹنا گاڑی کے تمام مسافروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

نوٹ: اب جب آپ یہ جان چکے ہیں تو تھوڑی سی تکلیف کریں، اپنی‌ گاڑی کے پاس جائیں، اور اپنے ٹائر کی تیاری کی تاریخ کو چیک کریں، اور اس کے بعد سے 4 سال تک کی مدت میعاد یاد رکھیں، تاکہ آپ اور آپ کے پیارے ہر سفر میں محفوظ ہوں۔

درخواست: اس تحریر کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے پھیلا‌ئیں‌۔ اپنے پیاروں اور انسانوں کے تحفظ کے لیے ان تک یہ آگاہی ضرور پہنچائیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں