کرونا کی چھٹیاں اور معاشرتی سوچ

Spread the love

اساتذہ کا احترام
المیہ المیہ المیہ
میرا ذاتی خیال ہے کہ کوئی بھی ذی شعور بغیر کسی وجہ کے اپنے کام سے چھٹی نہیں چاہتا کچھ کام کے دوران آنے والی انسان دشمن پالیسیاں ہی ایسی ہوتی ہیں جو کسی کے منفی رویے کی وجہ بنتی ہیں اور وہ لوگ جن کے خیال میں یہ ہے کہ اساتذہ چھٹیوں پر بہت خوش ہیں ان کے علم میں یہ بات لانا چاہتی ہوں کہ جب بھی چھٹیاں ہوتی ہیں تو اساتذہ کا کنوینس الاونس کاٹ لیا جاتا ہے یا اگر یوں کہیں کہ ان کے پیٹ کا کچھ حصہ کاٹ لیا جاتا ہے تو غلط نہ ہو گا
افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کوئی بھی شخص جو زندگی میں کسی مقام پر پہنچا وہ والدین کے بعد اساتذہ ہی کی شفقت کی بدولت اللہ کے کرم کی بدولت وہاں پہنچا لیکن حالات یہ ہیں کہ والدین سے دوری عبادت سے دوری اساتذہ کا احترام تو مذاق ہی کی شکل اختیار کر چکا ہے
جب چھٹیاں آتی ہیں جن کے دینے میں اساتذہ بلکہ ادارے کی انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہوتا پھر بھی تمام لوگ اساتذہ پر تنقید کرنے لگتے ہیں جبکہ کبھی کسی نے یہ نہ دیکھا کہ یہ وہی اساتذہ ہیں جن کے بچے بیمار ہوں یا اکثر جب وہ خود بیمار ہوں انہیں چھٹی نہیں ملتی بہت سے اساتذہ کی موت سکول میں ہوئی۔ حال ہی میں محترم افسران کی جانب سے سرکولیٹ کیا گیا میسج کہ ہر صورت چھٹی sis app پر apply کی جائے اب سوال یہ ہے کہ کیا اس ایپ پر بھی اتنی ہی محنت کی گئی کیا یہ وقت آنے پر کام بھی آتا ہے اس کا جواب ہمارے وہ اساتذہ جو دہی علاقوں میں تدریسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں وہ ہی دے سکتے ہیں۔
میں بحثیت مسلمان بحثیت پاکستانی بحثیت استاد اور اساتذہ کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے لوگوں کے اس منفی رویے پر دکھ کا اظہار کرتی ہو اور میرے لئے گورنمنٹ پرائیویٹ مدرسہ خواہ وہ کوئی بھی درسگاہ ہو اس کے اساتذہ قابل احترام ہیں قوم کے معمار ہیں
ایک سوال قارئین کی نظر کے آج اگر آپ اساتذہ کے متعلق ایسی سوچ رکھتے ہیں تو آپ کے بچوں کا کل کیسا ہوگا؟

مومنہ ماہرو گوندل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں