سندھ بھر میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام اولیاء اللہ کے مزارات بند ہیں لیکن گڑھی خدا بخش میں بھٹو کا مزار کھلا ہے

Spread the love

تحریر و کالم نگار مصنف مفتی خلیل الرحمن

سندھ بھر میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام اولیاء اللہ کے مزارات بند ہیں لیکن گڑھی خدا بخش میں بھٹو کا مزار کھلا ہے

کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت قطب عالم شاہ بخاری کے عرس کی تقریبات میں پیپلزپارٹی کے رافضی رہنماؤں نے کرونا کا بہانہ بنا کر رخنے ڈالے

لیکن آج وہی بلاول بھٹو، وہی سعید غنی، وہی ناصر حسین شاہ گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی منارہے ہیں

مجھے شکوہ جیالوں سے نہیں، وہ تو ہے ہی جاہل مخلوق

مجھے اصل شکوہ تو پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ان ڈاکٹر رہنماؤں سے ہے جو مساجد کھلی رکھنے کے معاملے پر مفتی منیب الرحمان صاحب کے خلاف پریس کانفرنس کرنے میڈیا پر آئے تھے

کیا کسی کو یاد ہے سید مراد علی شاہ کس طرح ہاتھ جوڑ کر قوم کو کرونا سے ڈرا رہے تھے؟؟

کیا کسی کو بلاول ہاؤس سے تنخواہ وصول کرنے والے عثمان غازی کی فیس بک پوسٹیں یاد ہیں؟؟

اب تو کرونا سے اموات پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ چکی ہیں، اب تو زیادہ احتیاط ہونی چاہیئے

اگر بھٹو کی برسی پر ہزاروں لوگ جمع کیے جاسکتے ہیں تو شادی ہالوں پر پابندیاں کیوں؟

اسکول کی کلاس میں پچیس پچاس بچوں کے اجتماع پر پابندی کیوں؟

مدارس کی بندش کے شوشے کیوں؟

مذہبی اجتماعات پر پابندی کیوں؟

اولیاء اللہ کے مزارات کی بندش اور عرس کی تقریبات پر پابندی کیوں؟

یہ تو پیپلزپارٹی کی حکومت وہی بات کر رہی ہے آوروں کو نصیحت خود میاں فضیت

بےنظیر کی برسی جائز ؟؟ اور اولیاء اللہ کے عرس ناجائز؟؟

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟
ذرا غور سے سوچٸے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں