کراچی کے مسائل اور متنازعہ مردم شماری

Spread the love

*سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کی اپیل .وزیراعظم پاکستان اور پانچوں وزرائے اعلیٰ سے تین مطالبے

تحریر: مرزا فیصل محمود
سنیئر نائب صدر
پاک سرزمین پارٹی برطانیہ

حالیہ متنازعہ مردم شماری جیسے وفاقی حکومت نے منظور کر لیا ہے اس کے خلاف پاک سرزمین پارٹی اور کراچی کے عوام سراپا احتجاج بلند کیے ہوئے ھیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جن جماعتیں کو کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹیں دی گئی تھی وہ خود اس عمل پر ایکشن لیتی اور کراچی میں دوبارہ مردم شماری کرواتی مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ایم کیو ایم ماضی میں کہتی رہی کہ کراچی کے 70 لاکھ لوگوں کو کم گننا گیا ہے سابق صدرآصف زرداری کہتے رہے ھیں کہ کراچی کی آبادی تین کڑوڑ سے کم نہیں ہے سابق چیف جسٹس بھی اسی طرح کا اظہار کرتے رہے ھیں ۔جب کے حکومتی اعداد و شمار بھی یہی کہتے ھیں کہ جیسے نادرا نے جو کارڈز جاری کیے ھیں وہ تقریباً ڈھائی کڑوڑ اور الیکشن کمیشن کی لسٹوں کے مطابق کچھ حلقوں میں ووٹرز زیادہ ہے اور مردم شماری میں لوگ کم گننے گئے ھیں اور یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ نادرا کے شناختی کارڈ اور ووٹرز کا اندراج 18 سال کے بعد ہوتا ہے یعنی 18 سال سے کم عمر کے افراد ہی غائب کر دیے گئے ھیں ۔یہ کیا مذاق ہے پاکستان سے,سندھ سے خصوصاً کراچی سے ۔یہ بھونڈا مذاق بند ہونا چاہئے ۔جو شہر پاکستان کو کما کر دیتا ہے اس کی تو اسپیشل سروس ہونی چاہئے تھی مگر اس شہر کو تیسرے درجے بلکہ نچلے درجے کا شہر اور شہری بنا دیا گیا آخر کیوں? یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے17 جنوری کو پاک سرزمین پارٹی نے متنازعہ مردم شماری کے خلاف شاہراہ فیصل سے کراچی پریس کلب تک پرامن ریلی نکالی۔ یہ ایک اچھی مثال دی جس شہر میں آج سے پانچ برس پہلے روزانہ کی بنیاد پر درجنوں افراد مار دیئے جاتے تھے ,ہڑتالوں,جلاوگہراوں,مارڈھار,بھتے,بوری بندلاشوں سے کراچی کی سوگوار فضاء میں ایک اچھی نوید تھی اور کراچی کی عوام پر امن رہتے ہوئے اپنا احتجاج بلند کر رہے تھے ۔اس پرامن ریلی اور تحریک کے روح و رواں اسی شہر کراچی کے سابق مئیر کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین سید مصطفی کمال تھے جنہوں نے ریلی کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے سامنے خطاب میں وفاقی حکومت اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ایک بار پھر کہا کہ متنازعہ مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ واپس لو اور انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ متنازعہ مردم شماری کے خلاف ازخود نوٹس لیں اور صحیح گنتی کو پورا کروائیں۔
12 جنوری کو بھی پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کی تھی ان کی پریس کانفرنس 3 نکات پر محیط تھی پہلا نقطہ 2017 کو ہونے والی متنازعہ مردم شماری جسے وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ نے منظور کیا ہے اس پر انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس فیصلے کوفل فور واپس لے ورنہ پاک سرزمین پارٹی اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز 17 جنوری سے نرسری ( شاہراہ فیصل ) سے کراچی پریس کلب بروز اتوار کو ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جو اس نے نکالی اس پر مبارکباد ہے اس ریلی میں شرکت کرنے والے ایک ایک فرد کا خصوصا پاک سرزمین پارٹی کے ایک ایک کارکن مبارک بادکا مستحق ہے کہ وہ یہ جنگ صرف کراچی میں بسنے والے شہری کے لئے ہی نہیں بلکہ ایک ایک پاکستانی کے لئے بلکہ پورے پاکستان کے لئے لڑ رہے ھیں ریلی کے شرکاء نے بینرز اور کتبہ اٹھائے ہوئے تھے جس پر درج تھا متنازعہ مردم شماری نا منظور, وغیرہ وغیرہ اور وفاقی حکومت ,ارباب اختیار سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ موجودہ متنازعہ مردم شماری کو منظور کیا ہوا فیصلہ واپس لیں ۔ مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس میں دوسری بات انہوں نے پانچوں صوبوں سندھ, پنجاب, بلوچستان, خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کومخاطب ہوتے ہوئے کہی کہ وہ جمہوریت کی پہلی اور بنیادی نرسری بلدیاتی انتخابات کا اعلان کریں اور تیسری بات آٹھویں ترمیم کے مطابق جو اختیارات صوبوں کو ملیے ھیں اور اختیارات کو صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے صرف اپنی صوابدید پر اپنے آفس میں پارک کر دیے ہیں انہیں این ایف سی ایوارڈ کے زریعے پی ایف سی ایوارڈ اجراء کیا جائے جب تک یہ مرحلہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔تب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ چوتھی بات انہوں نے کشمیر سے متعلق کی جس میں انہوں نے کراچی میں را کی سرگرمیوں اور مقبوضہ کشمیر کی جنگ اور کراچی میں انڈین ایجنسی را کو شکست دے کر مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں جیت لی ہے اور آزادکشمیر میں پاک سرزمین پارٹی کو رجسٹرڈ کرنے کے حوالے سے بھی بات کی ۔ کراچی ریلی میں نظر بھی آیا ریلی میں پی ایس پی جھنڈوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے بھی جھنڈے تھے جو یہ واضح پیغام ہے اب پی ایس پی ناصرف پاکستان بھر بلکہ آزاد کشمیر میں بھی اپنی سیاسی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کرے گی اور آنے والے الیکشن میں بھرپور شرکت کرے گی اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی بھی آواز بنے گی اور ایک وقت آے گا جب مقبوضہ وادی کے بہادر کشمیریوں کے شانہ بشانہ لڑے گی بھی ۔کراچی نے اور کراچی کی عوام نے گذشتہ 35 سالوں سے جو حالات دیکھے جس میں ہزاروں لوگوں قتل ہوئے لاکھوں لوگوں کا معاشی قتل عام ہوا ۔قانون نافذ کرنے والوں پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے ان حالات میں قانون نافذ کرنے والوں تو کریڈٹ جاتا ہی ہے وہاں پاک سرزمین پارٹی کی پرامن تحریک جس کو تقریباً پانچ سالہ جدوجہدکو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے جس کی بدولت بھائی کو بھائی سے ملوا کر نفرت کی سیاست کا خاتمہ کیا کیا ۔اب بال وزیراعظم پاکستان عمران خان اور پانچوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے کوٹ میں ھے کہ وہ پاک سرزمین پارٹی کے تین مطالبہ جو کے پاکستان کی عوام کے مطالبے ھیں جن میں حالیہ مردم شماری جو وفاقی حکومت نے منظور کر لی ہے اس کو واپس لیا جائے نمبر دو پورے پاکستان میں فل فور بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور تیسرا اٹھارویں ترمیم کو اس کی روح کے مطابق پی ایف سی ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔ اور آخر میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے پر زور اپیل ہے کہ وہ متنازعہ مردم شماری کے خلاف ازخود نوٹس لیں کیونکہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اور ریاستی ادارے اپنا کام ٹھیک نا کریں تو رجوع عدالتوں کی طرف ہی کرنا پڑتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں