بیرسٹر امجد ملک
ہم یوسف رضا گیلانی صاحب کو پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کے طور پر سینیٹ انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ سینٹ الیکشن کا سب سے بڑا اپ سیٹ ہے۔ یوسف رضا گیلانی سینٹ کو کہ قوم کی مجموعی دانش کا مظہر ہے اس میں ایک سمجھدار اضافہ ہوں گے۔ عمران خاں صاحب اب یہ بات سمجھیں کہ عوامی سیاست میں ووٹ اور ووٹر کی عزت ہی سب کچھ ہے۔ عوام کی حالت زار سے لگتا ہے کہ وہ خوش نہیں ہیں۔ ایوان میں عدم اعتماد کے بعد اب انہیں عوام سے رجوع کرکے انکا اعتماد حاصل کرنا چاہیے ۔ نواز شریف اور پی ڈی ایم نے لانگ مارچ سے پہلے این اے ۷۵ ڈسکہ اور اب اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی کی جیت کی صورت میں علامتی کامیابی حاصل کی ہے۔ مارچ بہت دلچسپ مہینہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی ، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کو انکے مشترکہ امیدوار کے سینیٹر منتخب ہونے پرمبارکباد۔ انہوں نے پروفیسر عرفان صدیقی ، پلوشہ خان، افنان اللہ خان اور ایڈوکیٹ کامران مرتضی اور تمام نو منتخب سینیٹرز کو انکی جیت پر مبارکباد دی اور کہا کہ امید ہے کہ وہ قوم کی اجتماعی دانش کا مظاہرے کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ایسے وقت میں مشاہد اللہ خان مرحوم کی کمی بھی محسوس کی جائیگی۔
یہ جیت “ایک پیج “ بیانئے کے عمومی تاثر اور اس سپیل کو بدلنے میں مدد دے گی جس نے عوام کی حالت زار اجیرن کردی ہے۔ حکومت کی یہ شکست لانگ مارچ سے پہلے لانگ مارچ ہے۔
عمران خان نیازی قومی اسمبلی میں عوامی حمائت کھو چکے ہیں۔ اب پی ڈی ایم کو کم محنت کرنا پڑے گی اور ووٹ کو عزت دو کی فتح ہوگی۔
انہوں نے فیصل واؤڈا کے کیس کے بارے میں کہا کہ غلط حلفیہ بیان کا استعفی دینے سے کوئی تعلق نہیں عدلیہ نے یہ طے کرناہے کہ اگر ایک جرم سرذد ہوا ہے اسکی سزا کیا بنتی ہے ۔تمام تنخواہوں مراعات کی واپسی/عوامی عہدے سے پابندی کم از کم سزا بنتی ہے ۔ پولیس کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ/دروغ بیانی پر مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ الرجال جیسے ماحول میں میں جسٹس قاضی عیسی لوگوں کا ہمارے درمیان موجود ہونا اللہ کی رحمت کی نشاندہی ہے ۔اللہ تعالی کی ذات باری تعالی مکمل انصاف کرنے والی ہے اور انہیں آرٹیکل 187 معاف کرکے ہمیں اصلاح کی توفیق دیں کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔اللہ پاک ہم سبکی اصلاح کریں اور ہماری غلطیاں