قانون کا دوسراچہرہ اور جمھوریت کے بدلتے انداز

Spread the love

محمد طاھر شہزاد

بچپن میں سنتے تھے کہ سکولوں کے بچے ایک دوسرے کے پاجامے کھینچ کر بھاگ جاتے تھے اور اس بچے کی عزت کا تماشہ پوری کلاس یا پوراسکول دیکھتا تھا ، والدین نے اپنے بچوں کو شرمندگی اور عزتوں کو محفوظ کرنے کے لیے پاجاموں میں ناڑے ( یعنی آزاربند ) ڈالنے شروع کر دئیے مگر یہ بھول گئے کہ لاسٹک والا پاجامہ تو واپس چڑھایا جا سکتا ھے مگرآزار بند ٹوٹ جائیں تو ؟
کاش اس وقت والدین بچوں کی عزتوں اور شرمندگیوں سے بچانے کے لیے لاسٹک کی جگہ صرف آزار بند کا سہارا نہ لیتے بلکہ بچوں کے کردار ، اعمال اور اخلاق کی اصلاح پر توجہ دیتے تو شائید ؟
آج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے پاکستان کی مسلح افواج یا اس کے کسی رکن کو بدنام کرنے والے شخص کو دو سال قید یا پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا کی منظوری دینے پر مجھے لاسٹک اور ناڑے ( آزار بند ) کی تاریخ یاد آگئی ٫
آج مجھے اس قانون کی منظوری نے تھوڑا کنفیوز بھی کردیا ھے کہ یہ قانون کس کے لیے منظور کیا گیا ھے ؟ اپنے ھی سکول کے بچوں سے عزتیں محفوظ رکھنے کے لیے یا بیرونی معاشرے سے عزتیں بچانے کے لیے ؟ آج اس قانون کی منظوری پر پورے پاکستان کا ھر طبقہ چیخ چیخ کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا نظر آرھا ھے ، جس میں بار کونسلوں ۔ پارلیمنٹ ، میڈیا اور سیاستدان سب ھی اس قانون کی منظوری پر احتجاج کرتے نظر آرھے ہیں ، جن کے تحت یہ قانون صرف مخالفین یا سیاسی قتل و غارت کے لیے ھی صرف استعمال ھوگا جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے سابقہ کردار اور اعمال کی موجودگی میں اسی کی امید رکھی جاسکتی ھے اور ھو گا بھی شائید اسی مقصد کے لیے یہ قانون استعمال ،
مگر میں تو اس قانون کی منظوری پر تھوڑاپریشان صرف اس لیے ھوں کہ اس قانون میں کہیں یہ نہیں لکھا گیا کہ افواج پاکستان کو بدنام کرنے والے معاشرتی کرداروں پر ھی صرف یہ قانون استعمال ھو گا یا فوجی کردار بھی اس قانون کی پکڑ میں آئینگے ؟ جبکہ میں تو اس قانون کی منظوری کو ایک دوسرے پہلو سے بھی دیکھ رھا ھوں کہ آج اس قانون کی منظوری سے تمام مکاتب فکر پر ، ارکان پارلیمنٹ پر ، بار کونسلوں پر اور عام معاشرے کے تمام شہریوں پر ، جرنلسٹ اور میڈیا پر پارلیمنٹ نے اہم ذمے داری ڈال دی ھے اس قانون کو لاگو کر کے ،
میں آج خان صاحب کے اس لفظ کو بہت انجوائے کر رھا ھوں کہ گھبرانہ نہیں ، ھاھاھا
شائید ھماری قوم بہت جلد گھبرا جاتی ھے اگر اسی قانون کو دوسرے زاوئیے سے دیکھا جائے تو یہ قانون تو خود قوم کو آوازدے رھا ھے کہ آؤ اور بتاؤ کہ کس جرنیل نے آئین توڑ کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی ھے ، کس جرنیل نے اربوں کھربوں کی کرپشن کر کے ہماری عظیم اور قابل احترام فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی ھے ؟ کس جرنیل یا فوجی نے بارڈرز پر سمگلنگ کر کے پاکستان کی فوج کی ساکھ کو داغدار کرنے کی کوشش کی ھے ،
کن جرنیلز نے ہماری عدلیہ کو یرغمال بنا کر عدل و انصاف کا قتل عام کر کے ہماری قابل احترام فوج کی ساکھ کو بدنام کرنے کی کوشش کی ھے ۔ کس جرنیل نے آئین سے غداری کر کے فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر اپنی حدود سے تجاوز کر کے ہماری ھر دل عزیزفوج کے کردار کو داغدار بنانے کی کوشش کی ھے ۔ آج اس قانون کے پاس ھونے پر تو قوم کو خوش ھونا چاہیے کہ اگر ہماری پارلیمنٹ اس قانون کو پاس کرنے میں مخلص ھے تو اس قانون پر عمل درآمد کروانے پر بھرپور توجہ بھی دے گی ، آج ھماری پارلیمنٹ بتائے گی کہ کب ان تمام جرنیلوں کو گرفتار کیا جارھا ھے جنہوں نے سیاست میں مداخلت کر کے آئین اور عدل وانصاف کی دھجیاں بکھیر کر افواج پاکستان کو بدنام کیا ھے ؟
مجھے تو اس قانون کے صحیح استعمال پر بہت خوشی ھوگی جس قانون کو اگر صحیح استعمال کیا جائے تو تمام ادارے خود بخود اپنی حدود میں چلے جائیں گے ۔ آج پارلیمنٹ اور قوم کو تو چاہیے چیخ چیخ کر افواج پاکستان کو بدنام کرنے والے فوجی ، سیاسی ، میڈیائی اور عدالتی بدنما اور غلیظ کرداروں کی نشاندھی کریں جن کے کردار اور اعمال کی بدولت ھماری دل و جان سے پیاری عظیم افواج کو بدنام کیا گیا ،آج قوم اور پارلیمنٹ چیخ چیخ کر عدلیہ کے ان کرداروں کی نشاندھی کریں جن کرداروں کی بدولت ایک رکھیل کا لقب پا کر اپنے کردار اور اعمال سے افواج پاکستان کو بدنام کیا گیا ؟ آج ساری قوم کو چاہیے کہ چیخ چیخ کر ان ارکان پارلیمنٹ ، ان میڈیا کے ٹاؤٹوں کے نام قوم کے سامنے لائیں جن کے کردار اور اعمال ھماری پاک فوج کی بدنامی کا سبب بنے ، آ ج تو قوم کو خوش ھونا چاہیے کیونکہ اس قانون کی منظوری سے تو قوم کو اور پارلیمنٹ کے ارکان کو کھل کر آزادی ملی ھے کہ وہ ان فوجی ، میڈیا و جرنلسٹ ، سیاسی اور عدلیہ کے ان کرداروں کو پارلیمنٹ کے سامنے لائیں جن کے کردار کی بدولت ھماری فوج کو بدنام کیا گیا ؟ اب دیکھنا یہ ھے کہ پارلیمنٹ اپنے ھی منظور کیے گئے قانون کی دھجیاں بکھیرتی ھے یا اپنے منظور کئے گئے قانون پر انصاف سے اور سختی سے عمل درآمد بھی کرواتی ھے ۔ آج شائید اسی قانون کی بدولت تمام اداروں کو ان کی حدود میں قید کیا جا سکے ؟ آج شائید عدلیہ میں موجود رکھیلوں کو بے نقاب کیا جاسکے اسی قانون کی بدولت جن کے رقص اورگھنگھرؤں کی آواز سےافواج پاکستان کو بدنام کیا گیا ؟ شائید ان فوجی کرداروں کو سامنے لا کر سزا دلوائی جاسکیں جو اپنے سیاسی کرداروں سمگلنگ ، کرپشن سے فوج کو بدنام کر رھے ہیں شائید آج انہی کرداروں کو اسی قانون کے دائرے میں سزائیں دلوا کر فوج کی مداخلت کو روکا جاسکے سیاست سے ۔ میرا خیال ھے کہ آج تمام مکاتب فکر کو اس قانون کا فائدہ اٹھا کر حکومت کے سامنے ھر وہ کردار چاہے وہ فوجی ھو یا عدالتی ھو یا میڈیائی ھو یا سیاسی یا معاشرتی سب کو بے نقاب کرنا چاہیے تاکہ شائید اسی قانون کی منظوری سے ھی ھماری فوج کی گرتی ساکھ کو بحال کیا جاسکے اور تمام اداروں کو ان کی حدود میں قید کیا جاسکے ؟ اب قوم اور تمام مکاتب فکر کا امتحان بھی ھے کہ وہ کتنا چیخ چیخ کر ان کرداروں کی نشاندھی کرتے ہیں تاکہ ھماری حکومتوں کا بھی امتحان لیا جا سکے کہ اس قانون کی منظوری کا مقصد صرف اپنے مخالفین کے خلاف اس قانون کا استعمال ھی ھے یا اپنی افواج کو عزت دلانا ؟

اس قانون کی منظوری سے ہماری پارلیمنٹ نے قوم اور تمام مکاتب فکر کے کندھوں پر بہت بڑی ذمے داری ڈال دی ھے آج کہ اٹھیں اور چیخ چیخ ان سب کرداروں کی نشاندھی کریں جن کرداروں کے مکرو چہروں اور اعمال کی بدولت ہماری عظیم فوج کو بدنام کیا جارھا ھے ، اگر آج بھی قوم نے اس قانون کا فاعدہ اٹھا کر ان مکرو چہروں کو پارلیمنٹ کے سامنے لا کر سزائیں نہ دلوائی تو تاریخ کبھی اس قوم کو معاف نہیں کرے گی ۔ آئیں آج مل کر ایک زبان ھو کر اٹھیں اور ان بد کردار چہروں کو سزائیں دلوانے کے لیے چیخیں چلائیں تاکہ اپنی عظیم فوج کو بدنام کرنے والے کرداروں سے ملک کو پاک کیا جاسکے ؟
اب اس قانون کے آنے پر تمام مکاتب فکر کا امتحان بھی شروع ھو گیا ھے اور ہماری حکومتوں کا بھی ۔ دیکھنا یہ ھے کہ حکومت اس قانون کو منظور کروا کر ننگی ھوتی ھے یا
قوم شرمندہ ؟
ذرا سوچئیے ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں