تحریر و تحقیق چوہدری زاہد حیات
اس وقت دنیا میں جو کرونا ویکسین چل رہی ہیں ان میں مشہور مشہور فائزر ، موڈیرنا، سپٹنک، کوویکسین ، کووکس، سائنوفام اور آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ شامل ہیں-
اس میں ابھی تک جس ویکیسن کے بارے میں نیگیٹیو ریمارکس رپورٹ ہوئے وہ آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ہے اس کےبارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ویکیسن کچھ مریضوں میں بلڈ کلوٹنگ کردیتی ہے جس کی وجہ برین ہمیرج یا پھر پلیٹ لیٹس کاؤنٹ میں کمی کا باعث بنتی ہے-
آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن سے بلڈ کلوٹنگ کا پہلا کیس ناروے میں رپورٹ ہوا جہاں 4ہیلتھ ورکز کو ویکیسن لگنے کے بعد بلڈ کلوٹنگ کا مسئلہ ہوا اس ویکسین سے بلڈ کلوٹنگ کے مزید کیس ڈنمارک، اٹلی اور پھر یوکے میں رپورٹ ہوئے- جس کے بعد یورپ، ڈنمارک، آئس لینڈ، ناروے اور کینیڈا میں آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن کو وقتی طور پر بند کردیا گیا-ریسرچ سے ثابت ہوا کہ اس آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) سے بلڈ کلوٹنگ کا چانس موجود ہے اور یہ 1 لاکھ ویکیسن میں 1 کیس ایسا رپورٹ ہونے کی پرابیبلیٹی ہے- جس میں بلڈ کلوٹنگ ہوسکتی ہے- جو کہ بہت ہی کم ریشو ہے۔۔لہذا گھبرانے کی بات نہیں ہے۔
لیکن بعد میں ریسرچ نے بتایا کہآسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن صرف جوانوں میں بلڈ کلوٹنگ کا مسئلہ پیدا کررہی ہے اس کو 60 سال سے اوپر کی عمر کے افراد کے لیئے استعمال کے لیئے ریکیمینڈ کیا۔۔-جبکہ باقی کسی ویکیسن سے کوئی اس طرح کا مسئلہ دنیا میں کہیں بھی رپورٹ نہیں ہوا-ہمارے ملک میں اس وقت 2 قسم کی ویکیسن استعمال کی جارہی ہے ان میں ایک روس کی سپٹنک ہے جس کی ایفی شینسی اس وقت دنیا میں استعمال ہونے والی تمام ویکسین میں سب سے زیادہ ہے جو کہ 97.6 فیصد ہے- جبکہ دوسری ویکیسن جو کہ استعمال کی جارہی ہے وہ سائنو فام (چائینہ) کی ہےجس کی ایفی شینسی 84 فیصد ہے-
جبکہ اوپر بیان کی گئی مشہور کووڈ ویکیسن فائزر، کی ایفی شینسی 85 فیصد، موڈیرنا کی 90 فیصد، سپٹنک کی 97.6 فیصد ، کوویکسین کی 81 فیصد ، سائنوفام کی 84 فیصد اور آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ کی 94 فیصد ایفی شینسی ہےایفی شینسی سے مراد یہ ہے کہ جس کو ویکیسن لگ گئی ہے اس کو کرونا نہ ہونے کا چانس بہت کم رہ جاتا ہے یعنی اگر سپٹنک کی بات کی جائے کہ کسی کو سپٹنک ویکیسن لگتی ہے تو اس کی ایفی شینسی 97 فیصد ہے اس کا مطلب کہ 100 میں سے صرف 3 فیصد چانس ہے کہ آپکو دوبارہ کرونا ہو-اور اگر دوبارہ کرونا ہو تو بہت ہی معمولی نوعیت کا ہوگا اور ویکیسن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اس کی وجہ سے کریٹیکل سچویشن میں جانے کے چانسز بالکل زیرو ہوں گے-دوبارہ کرونا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو اس کرونا وائرس کے خلاف امیونٹی بنانے میں تھوڑا سا وقت لگے گا کیونکہویکیسن لگے انسان کے اندر کرونا کے خلاف اینٹی باڈیز جلدی بن جاتی ہیں-اور شائد ہی کوئی وکٹم بخار کی سٹیج تک ہی پہنچ پائے-اس لیئے ویکیسن لگوانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کرونا سے کوئی کریٹیکل سٹیج تک نہیں جاتا-
ہمارے ملک نے ویکسین کے حصول کے لیے 150ملین ڈالر مختص کر رکھے ہیں۔ یہی فنڈ چین سے ویکسین کی خریداری میں بھی استعمال ہو رہے ہیں۔
یہ ویکیسن کوئی بہت پرانی نہیں بنی- 19 دسمبر 2020 کو پہلی ویکیسن دنیا میں لگائی گئی- ویکیسن بننے میں ٹائم لیتی ہے اور اس کے بعد ویکیسن ساری دنیا کوچاہیئے اور ساری دنیا ایک ہی وقت مختلف کمپنیز کو ویکیسن کے آرڈر دے کر ویکیسن بنوا رہی ہے ایسے میں ہنگامی بنیادوں پر کمپنی سے ویکیسن لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے-
لہذا انہی مشکلات کا سامنا ہمیں بھی کرنا پڑ رہا ہے-