حکومت 18ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑ کر دیگر معاملات سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے: حافظ حسین احمد

Spread the love

حکمران پنجاب اور کے پی کے کے بعد دیگر صوبوں میں بھی اپنا مکمل تسلط قائم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں

پنجاب میں”بزدار پلس عمران“ اور کے پی کے میں ”محمود پلس عمران“ کی حکومت ہے اورآدھے بلوچستان میں بھی ان ہی چل رہی ہے

وفاق میں عمران خان اور تحریک انصاف اپنی مکمل رٹ قائم نہیں کرسکی، منتخب نمائندوں کے بجائے غیر منتخب مشیروں کی فوج بھرتی کی گئی ہے

منتخب وفاقی وزیر پر غیر منتخب مشیر کا تسلط قائم کیا گیاہے،حکمران 18ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑ کر یکجہتی کی فضاکو خراب کرنا چاہتے ہیں

کوئٹہ(پ ر) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت 18ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑ کر دیگر معاملات سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، حکمران پنجاب اور کے پی کے کے بعد دیگر صوبوں میں بھی اپنا مکمل تسلط قائم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وفاق میں عمران خان اور تحریک انصاف اپنی مکمل رٹ قائم نہیں کرسکی، منتخب نمائندوں کے بجائے غیر منتخب مشیروں کی فوج بھرتی کی گئی ہے، منتخب وفاقی وزیر پر غیر منتخب مشیر کا تسلط قائم ہے۔ وہ اپنی رہائش گاہ جامع مطلع العلوم میں ایک معروف ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ حکومت 18ویں ترمیم لانے کا شوشہ چھوڑ کر دیگر معاملات سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے اور باقی صوبوں میں اپنی رٹ قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ حکومت کو آئینی ترمیم کے حوالے سے دو تہائی اکثریت حاصل بھی نہیں ہے، پنجاب میں ”بزدار پلس عمران“ اور خیبر پختونخواہ میں ”محمود پلس عمران“ کی حکومت قائم ہے جبکہ بلوچستان میں بھی 50فیصد انہی کی چل رہی ہے باقی آدھا  بلوچستان اور سندھ کے حوالے سے مکمل تسلط قائم کرنے کا خواب دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے اندر بھی عمران خان اور تحریک انصاف اپنی مکمل رٹ قائم نہیں کرسکی منتخب نمائندوں کے بجائے غیر منتخب مشیروں کی فوج ظفر موج اس بات کی دلیل ہے کہ وہاں باگ ڈور اور معاملات غیرمنتخب عناصر کے ہاتھ میں ہے اور منتخب وفاقی وزیر پر غیر منتخب مشیر کا تسلط اس بات کی واضح دلیل ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ 70سال میں صدارتی نظام اور مارشل لاء ناکام ہوچکے اور دونوں نظاموں کے باعث ملک دو لخت ہوا، انہوں نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی نے 18ویں ترمیم سے پہلے بھی آئین کے دفعہ 156اور 157کے تحت تمام قدرتی وسائل جس صوبے سے نکلتے ہوں سب سے پہلے اس کے حق کو تسلیم کیا گیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیاگیا اب بھی 18ویں ترمیم کے بعد بھی صوبے وفاق کے نفاق کا نشانہ بنتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کی  ایک قدرتی آزمائش اور اس کے نتیجے میں معاشی بدحالی کا بڑھنا اتحاد اور یکجہتی کا تقاضا کرتی ہے اپوزیشن نے اپنے تمام تر سیاسی سرگرمیاں اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ماہ مقدس میں یکجہتی کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی لیکن حکومت کی جانب سے ایسے شوشے چھوڑے جارہے ہیں جو یکجہتی کی اس فضا کو خراب کرنے کا باعث بنیں گے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمن نے تمام اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کرکے اس کا متفقہ لائحہ عمل کی بات کی ہے جس کا حوصلا افزا رد عمل سامنے آیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں