مجھے فخر ھے غدار وطن فاطمہ جناح پر

Spread the love

تحریر: محمد طاہر شہزاد

مجھے فخر ھے غدار وطن فاطمہ جناح پر ، مجھے فخر ھے غدار وطن لیاقت علی خان پر ، مجھے فخر ھے پاکستان کا نام تجویز کرنے والے غدار وطن پر ، مجھے فخر ھے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے غدار وطن سائنس دان ڈاکٹر عبدل قدیر خان پر ، مجھے فخر ھر اس غدار وطن پر جس نے میرے لیے میرے ملک کے لیے غدار وطن کے اعزاذات کو بھی مسکرا کر قبول کیا مگر اپنے ضمیر کو نہیں بیچا صرف اس ملک کے لیے اس قوم کے لیے ، آج مجھے ھر اس غدار وطن پر فخر ھے جس نے اس ملک کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کر دیں مگر سچائی کا الم ھاتھ سے نہیں چھوڑا صرف میرے لیے اس ملک کے لیے اس قوم کے لیے ،
آج میں شکر گزار ھوں اس ھائبرڈ وار کا جس نے غدار وطن کے نغمے سنا سنا کر میرے ذھن پر چھائی غدار وطن اور محب طن کی دھند کو صاف کیا ۔ آج جب میں تاریخ دیکھتا ھوں تو مجھے تاریخ میں تمام غدار وطن کے چہرے وہی دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے میرا پیارا ملک بنانے میں اپنی جانوں کی بھی پروا نہیں کی ، کس لیے ؟ صرف اس ملک اس قوم کے لیے ، جبکہ اپنی ذات اپنے مفادات کے لیے جینے والے تو آج بھی محب وطن ہیں ، عاصمہ جہانگیر بھی غدار وطن ھی تو تھیں ھر محاذ پر سچائی اور عدل کے لیے ڈٹ کر کھڑی رہیں اور سیٹھ وقار بھی تو غدار وطن ھی تو تھے جنہوں نے اس ملک اس قوم کے لیے اس ملک کے آئین سے غداری کرنے والے محب وطن کو سزا سنائی ، آج جب میں غدار وطن فاطمہ جناح ، غدار وطن لیاقت علی خان ، غدار وطن ڈاکٹر عبدل قدیر خان جیسے غدار وطن کے بارے میں سوچتا ھوں تو پتہ نہیں کیوں فخر سے میراسینہ چوڑا ھو جاتا ھے اور میرے دل کو عجیب سا سکون ملتا ھے ان غدار وطن عظیم ہستیوں کا احساس ھی میرے ھونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر دیتا ھے یا شائید ان غدار وطن ہستیوں کا مجھ پر میرے ملک پر جو احسان ھے وہی احسان وہی قرض میں ان غدار وطن کےنام پر مسکرا کر ادا کرنے کی کوشش کرتا ھوں ۔ مگر پتہ نہیں کیوں جب میں
یحیہ خان ، ایوب خان ، جرنل مشرف ، ضیالحق ، ٹکہ خان جیسے محب وطن کا نام سنتا ھوں تو میری آنکھیں شرم سے کیوں جھک جاتی ہیں ؟
مجھے فخر کیوں نہیں محسوس ھوتا میرا چہرا سرد کیوں ھو جاتا ھے ،۔ آج مجھے احساس ھوا کہ ھر محب وطن غدار وطن ھی کیوں ھوتا ھے اور ھر غدار وطن محب وطن ھی کیوں ھوتا ھے ۔
آج پتہ نہیں کیوں مجھے ان غدار وطن باضمیر جرنلسٹس کے غداری کے قصے سن کر شرمندگی کیوں نہیں ھوتی یا شائید اس ملک کا المیہ یہی ھے کہ جو اس ملک میں محب وطن کے اصل چہرے دکھاتا ھے حق و سچ کے ساتھ کھڑا ھوتا ھے وہ غدار وطن ھی کہلاتا ھے ۔
فاطمہ جناح بھی غدار وطن تھیں ، ڈاکٹر قدیر خان اور لیاقت علی خان بھی جب غدار وطن تھے تو حامد میر کے لیے تو یہ بہت بڑا اعزاز ھے کہ اسے بھی اتنے بڑے بڑے لیڈروں کے ساتھ اتنا بڑا اعزاز ملا غدار وطن کا ، آج اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اس ملک میں صرف وہی محب وطن ہیں جنہیں غدار وطن کے اعزازات سے نوازا گیا ، پاکستان میں ھر مخلص اور باضمیر غدار وطن ھی تو ھے ، اور ھونا بھی چاہیے ان سب کو غدار وطن ھی , فاطمہ جناح نے ، قدیر خان نے ، لیاقت علی خان اور دیگر غدار وطن ہستیوں نے کیا حاصل کیا اپنی زندگیوں کو جلایا صرف اس قوم اس ملک کے لیے اور ملا تو کیا ملا غدار وطن کے میڈلز ھی تو صرف ملے ، مجھے قوم کے ان سب غدار وطن ھیروز پر مخر رھے گا ،
میں آج فخر سے کہتا ھوں کہ میری قوم کی رہنما غدار وطن فاطمہ جناح جیسی بہادر ، محنتی ، سچی اور باضمیر خاتون تھیں ۔
میں آج فخر سے سینہ تان کر کہتا ھوں کہ لیاقت علی جان جیسے پاکستان بنانے والے غدار وطن میرے ھیرو ہیں ،
آج میں فخر سے سب کو کہتا ھوں کہ میری قوم میرے ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے غدار وطن ڈاکٹر عبدل قدیر خان جیسا ضمیر خدا مجھے بھی دے ،
تو مجھے حامد میر کو ملنے والے غدار وطن کے میڈلز پر شرمندگی کیوں ؟
مجھے آج فخر ھے ان تمام غدار وطن پر جنہوں نے میرے لیے اس ملک کے لیے اپنا ضمیر نہیں بیچا اور غدار وطن تک کے میڈلز کو مسکرا کر اس ملک اس قوم کے لیے قبول کیا ۔
آج مجھے ان سب غدار وطن پر فخر ھے مگر شائید آپ کو شرمندگی ھو کیونکہ آپکا ضمیر آپکے ساتھ جائے گا اپنا حساب دینے اپنے رب کے دربار میں اور مجھے صرف اپنے ضمیر کا حساب دینا ھے آخرت کے امتحان میں ۔

ذرا سوچئیے ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں