“مسلمان اتفاق سے یا انتخاب سے” تحریر زیب انساء دراسی

Spread the love

کہا جاتا ہے اگر کوئی انسان اپنی محنت اور کوشش سے کوئی چیز حاصل کرے تو وہ اس کی قدر کرتا ہےاور اگر یہی چیز بغیر کسی محنت و مشقت کے اسے حاصل ہو جائے تو وہ اس کی قدر نہیں کرتا. بلکل اسی طرح جیسے کسی چھوٹے بہت قیمتی کوئی چیز لا کر دیں تو وہ اسے کچھ ہی دنوں میں توڑ دیتا ہےاور نئی چیز کی طلب کرتا ہےلیکن اگر وہ اپنے پیسوں سے خواہ وہ دس/بیس روپے کا کھلونا ہی کیوں نہ ہو سینے سے لگا کر رکھتا ہے بیشک ان کی حالت غیر ہو جائے۔بلکل اسی طرح ہماری بھی مثال ہے.الحمدللہ ہم سب مسلمان ہیں اس لئے نہیں کہ ہماری مرضی ہو بلکہ اس لیے کہ ہم ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ہمارے ماں باپ مسلمان ہیں جب ہم اس دنیا میں آئے تو ہمارے کان میں اذان دی گئی اور جب ہم نے بولنا سیکھا تو سب سے پہلے ہمیں (کلمہ طیبہ) سیکھایا گیا۔
وقت کے ساتھ ہم بڑھتے گئے اور معاشرے میں اچھے کام کرنے کے بجائے برے کاموں میں مشغول ہونے لگے جبکہ ہمارا مزہب اسلام ہمیں دین و دنیا کی اچھی باتیں اور بھلائیاں سکھاتا ہے۔ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں آج یہاں قسم کی لڑائیاں پائی جاتی ہیں لڑائی جھگڑا، جھوٹ، زنا، شراب نوشی، موسیقی ، بے حیائی و بے پردگی وغیرہ۔ اور ہر طبقے کے لوگ ان کاموں میں مشغول ہیں کسی کو احساس تک نہیں کہ آخر ہم کیا کر رہے ہیں۔لیکن اگر ہم ایسے انسان کی بات کریں جو تو مسلم ہو تو اسکا ایمان مکمل اور پختہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ ہر چیز کو جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہی اپنی مرضی سے دینِ اسلام قبول کرتا ہے۔ یہی فرق ہے by choice اور by chance مسلمان ہونے میں۔ہم قرآن پاک ضرور پڑھتے ہیں لیکن سمجھتے نہیں، نماز ضرور قائم کرتے ہیں لیکن دل و دماغ کہیں اور ہوتا ہے الله نے انسان کو عقل اسی لیے دی ہے تاکہ وہ غور و فکر کرے بے شک ہم by chance مسلمان ہیں لیکن ہم by choice مسلمان بھی ہو سکتے ہیں اگر ہم غور و فکر کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں