مغرب کی طرف جائو گی تو سورج کی طرح ڈوب جائو گی

Spread the love

از قلم: چوہدری غضنفر علی گل

کل میرا ایک دوست فیملی کہ ساتھ دربار پیر شاہ غازی کھڑی شریف گیا تھا اس نے بتایا کہ واپس پر انکی گاڑی جبی کے قریب رات کے وقت خراب ہو گئی وقت تقریبا رات کے 9 ہو چکے تھے ۔ فیملی ساتھ ہونے کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھا کہ اس وقت تو کوئی مکینک بھی نہیں ملے گا ۔ وہاں پر ایک شخص نکلے سے پانی بھر رہا تھا اس سے بات کی کہ یہاں کوئی مکینک ہے گاڑی سٹارٹ نہیں ہو رہی تو اس نے اپنے ایک دوست کو جو مکینک تھا کال کی مکینک نے کہا ہم ابھی نہیں آ سکتے کیونکہ وہ جبی سے ابھی کافی دور چلے گئے ہیں مگر جب اس کو بتایا کہ گاڑی میں عورتیں ہیں رات کا وقت ہے مشکل وقت ہے تم مہربانی کرو واپس آؤ ۔ وہ واپس آیا گاڑی چیک کی شاید گرنٹ کا مسلہ تھا گاڑی ٹھیک کی اور واپس چل دیا جانتے ہیں اس نے تو پیسے بھی نہیں لیے ۔ سوال کیوں ؟ کیونکہ میرے معاشرے میں عورت کی عزت کی جاتی ہے وہاں پر کسی نے نا تو عورتوں سے بتمیزی کی نا کسی نے آوازیں کسی کیونکہ گاڑی میں بیٹھی عورتیں پا پردا اور اچھے خاندان سے تھی ۔میرے معاشرے کے مرد اکثریت میں بہت اچھے اور نیک ہیں ۔ وہ کسی بھی ایسی لڑکی کو نہیں تنگ کرتے جو باپردہ ہو خود اچھی ہو ۔ معاشرے میں مردوں کوبرا کہنے والے ان عورتوں کے لباس انکی حرکات و سکنات بھی دیکھا کرئیں جن کو وہ تنگ کرتے ہیں آوازیں کستے ہیں ۔ مرد کو برائی کی طرف عورت مائل کرتی ہے کوئی 5 فی صد ایسے بد کردار مرد ہوتے ہیں جو زور زبردستی سے کسی کو تنگ کرتے ہیں۔ ہمیں اپنی ماں بہین بیوی کو خود کنٹرول کرنا ہو گا انکو پردے اور شرعی لباس میں رکھنا ہو گا ان پر شرعی سختی کرنی ہو گئی۔ مرد عورت کے برابر نہیں مرد عورت کے برابر نہیں کیونکہ یہ جنس کا فرق خدا تعالیٰ نے بنایا ہے جو ہر چیز کو خوب طریقے سے اور بہترین انداز میں بناتا ہے ۔ گائے بکری اونٹ بھینس سب سبز چارہ کھاتی ہیں مگر گائے گوبر کرتی ہے بکری مینگن کرتی ہے اونٹ لد کرتا ہے ۔ یہ سب اللہ پاک کی قدرت ہے اور قدرت کے کاموں میں الٹ پلٹ کرنے سے فائدے نہیں نقصان ہوتے ہیں ۔ یہ پاکستانی معاشرہ ہی ہے جہاں بنک میں لمبی قطار لگی ہونے کے باوجود عورت آ جائے تو طاقتور مرد اس کو خود نگاہیں نیچی کر کے کہتا ہے ماں جی آپ آگے آ جاو باجی آپ آگے آ جاو ۔ اگر معاشرے میں عورت بے لباس اور تنگ کپڑوں میں بازاروں میں گھومے گی تو پھر سیٹیاں بجتی ہیں ۔ آواز کسی جاتی ہیں کیونکہ خدا کے بنائے گئے رولز سے وہ تجاوز کر چکی ہوتی ہے تو جو خود رب العالمین کے خلاف چل رہی ہو اس کو عزت کیسے مل سکتی ہے۔ عورت باپردہ ہو تو وہ ہی عورت لگتی ہے ۔ میں نے یورپ میں دیکھا ہے کیسے عورتیں دن رات محنت کرتی ہیں انکی حالت پر ترس آتا ہے ۔ مغرب کی نقل کرنے والی ہماری خواتین ان مغرب کی عورتوں کی زندگی بھی دیکھیں ۔ جہاں عورت کو عورت نہیں سمجھا جاتا نا تو بنک کی قطار میں اس کو عزت ملتی ہے نا گھر سے بائر کوئی اس کو بہین کہتا ہے ۔ سب شکاری کتوں کی طرح اس کا شکار کرتے ہیں۔ مردوں کے ساتھ سارا دن کام کرتی ہیں شام کو گھر میں آ کر اپنا کھانا خود بناتی ہیں ۔ اسکے برعکاس ہمارے معاشرے میں عورت کو شہزادی اور ملکہ وکٹوریہ کی طرح رکھا جاتا ہے ۔ ماں ہو تو بیٹے اس کے ہر حکم کے غلام ۔ بیٹی ہو تو باپ کی آنکھوں کا تارا ہوتی ہے ۔ اس لیے مغرب کی طرف جانے والی لڑکیوں اور عورتوں سے گزارش ہے مغرب کی طرف جاو گئی تو سورج کی طرح ڈوب جاو گئی عورت کی عزت اور مقام صرف اسلام کے اندر ہے اسلام کے دائرے سے بائر جاو گئی تو شکاری کتوں کا شکار ہو جاو گئی ۔ اس لیے عقل سے کام لیا جائے عورتوں پر حکم الہی کے مطابق پابندیاں لگاو یہ ہی دنیا میں کامیابی ہے اسی میں آخرت کی کامیابی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں