مرد کو درد نہی ہوتا

Spread the love

تحریر:- حارث اقبال راٹھور
مرد کو درد نہی ہوتا یہ جملہ ایک ایسا جملہ ہے جو بچپن سے لے کر مرنے تک ہر مرد کے گلے میں ایک ڈھول کی طرح لٹکا رہتا ہے اس جملے کی وجہ سے بہت سے مرد اندر ہی اندر ہزاروں غم سمیٹے اس دنیا سے چلے گیے ارے بھائی مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ اپنی ماں اور اپنے باپ کو پریشانی میں دیکھتا ہے اور چاہ کر بھی کچھ نہی کر سکتا تو مرد کو درد ہوتا ہے جب اس وہ نیک نیتی سے کوئی کاروبار کرے اور اس میں نقصان ہو جاۓ تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ چاہ کر بھی اپنی بہن کو جہیز میں کچھ نہ دے سکے تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ اولاد کو چیزوں کے لئے سسکتا دیکھتا ہے تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ اپنے خواب چھوڑ کر دنیا کی ڈور میں دوڑنے نکلتا ہے تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ اپنے خاندان کے لئے پردیس کاٹ رہا ہوتا ہے تب بھی مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ محسوس کرتا ہے کے زندگی کی بھاگ ڈور نے اس کی اولاد ہاتھ سے نکال دی تب اسے درد ہوتا ہے جب زندگی اس کے ساتھ کھیل کھلتی ہے تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ باپ کو پیسوں کے لئے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاے دیکھتا ہے تو مرد کو درد ہوتا ہے جب وہ ٹوٹ کر کسی کو چاہے اور فریب کھاۓ تو مرد کو درد ہوتا ہے جب جب وہ خود کو بےبس محسوس کرتا ہے تب تب وو درد سے تڑپتا ہے ہاں مگر جب کوئی حال پوچھے تو زمانے کی دی ہوئی ٹریننگ کے مطابق مسکان چہرے پر سجا کر سب اچھا ہے کہنا لازم ہے ورنہ پھر سے وہی سمجھایاجاۓ گا کے مرد کو درد نہی ہوتا بازار میں ایک بچا اپنے والد کی بازو پکڑی کسی کھلونے کے لئے رو رہا تھا اور وہ باپ اسے منا کر رہا تھا آخر باپ کا پیمانہ لبریز ہوا اور اس نے بچے کو تھپڑ مار کے وہاں سے لے گیا یہاں باتیں شروع ہو گئی کے بڑا ظالم باپ ہے سو دو سو کا کھلونا ہی تھا خیر کچھ دن گزرے وہ شحص اسی دکان پر آیا اور وہ کھلونا لیا ساتھ میں 2 اور کھلونے لئے اور جانے لگا میری دکان سامنے ہی تھی میں نے بے اختیار آواز دی اور وہ صاحب میرے پاس آے میں نے بھی باقی لوگوں کی طرح پوچھا کے تم نے اس دن سو دو سو کے لئے بیچارے کو تھپڑ مار دیا آج اس کا کیا فائدہ میرا سوال سن کر اس کی آنکھیں بھر ای اور کہنے لگا میرے بھائی بات یہ ہے کے اس دن میری جیب میں 20 روپے تھے دیھاڑی دار ہوں اور اس دن وہ بھی نہیں لگی تھی میں مجبور تھا کسی سے مانگ بھی نہی سکتا تھا اور حالات کے ہاتھوں مجبور رو بھی نہی سکتا تھا لہذا میں نے سینے پر پتھر رکھا اور یہ قدم اٹھایا اس کی بات سنتے ہی میرے کانوں میں یہ فضول فکرا سنائی دیا کے مرد کو درد نہی ہوتا ایسا بلکل نہی ہے مرد کو درد بھی ہوتا ہے اور لڑکے روتے بھی ہیں بس کوئی پوچنے والا ہونا چاہیے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں